برف پوش گرین لینڈ ..دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ

موسم سرمامیں مشرقی گرین لینڈ کا سمندرمنجمدہوجاتا ہے اکثرمقامات پرسردیوں میں درجہ حرارت منفی 45سینٹی گریڈ تک گرجاتا ہے اس وجہ سے اس خطے میں بزہ بہت کم ہے۔موسم بہاراورموسم گرمامیں بھی ٹھیک ٹھاک سردی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ حصہ گرین لینڈ کے دیگرحصوں اورباقی دیناسے ابھی تک الگ تھلگ ہے۔اس علاقے کا رقبہ تقریباً 2700کلومیٹرہے لیکن اس کی آبادی بہت کم ہے اس بات کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ صرف دوقصبے اس رقبے پرآبادہیں۔
گرین لینڈ کا مغربی حصہ گنجان آبادہے۔سارے گرین لینڈ کی آدھی آبادی اس طرف رہتی ہے۔سردی اس حصے میں بھی بہت ہوتی ہے لیکن باقی حصوں کی نسبت قدرے کم ہوتی ہے۔مغربی گرین لینڈ کی آبی راستے تقریباً ساراسال ہی سیاحوں کے لئے کھلے رہتے ہیں۔یہ کبھی کبھارہی منجمدہوتے ہیں۔گرین لینڈ کا درالخلافہ نوک بھی اس حصے میں ہے ۔جس کی آبادی تقریباً 15000افرادپرمشتمل ہے۔یہ دنیاکا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا دارالخلافہ ہے۔گرین لینڈ کا نیشنل میوزیم بھی اسی شہرمیں ہے۔گرین لینڈ کا جنوبی حصہ برف سے ڈھکے پہاڑوں کے ساتھ ساتھ سرسبزکھیتوں اورپھولوں سے لدی ہوئی وادیوں پرمشتمل ہے۔اس حصے کے کئی رنگ ہیں۔اس میں بے شمارگلیشئیرہیں۔ہرے بھرے کھیتوں میں دودھ جیسی سفید رنگت والی چرتی ہوئی بھیڑیں ایک الگ ہی نظارہ پیش کرتی ہیں۔جدھرنگاہ ڈالیں قدرت کا حسن ہی حسن نظرآتاہے۔جنوبی گرین لینڈ کی چٹانوں کے درمیان آبی راستے سیرکے لئے بہت موزوں ہیں۔ان راستوں پرآپ بہت سے حیرت انگیز اورعظیم گلیشےئرز دیکھ سکتے ہیں۔اس علاقے سے آپ ’’آئس شیٹ‘‘کا بھی نظارہ کرسکتے ہیں۔بعض لوگ توپیدل اسے عبورکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
’’آئس شیٹ‘‘گرین لینء کا ایک اورملائم چادرپرکھڑے ہیں۔شمالی گرین لینڈ کا ’’ڈسکوبے ‘‘خاص طروپرسیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے کیونکہ یہاں پروہ ’’میڈ نائٹ سن‘‘اوربڑے بڑے آئس برگم کا نظاہرہ کرسکتے ہیں۔گرین لینڈ قطب شمالی کے قریب واقع ہے۔جون،جولائی اوراگست کے مہینوں میںیہاں چوبیس گھنٹے سورج کی روشنی رہتی ہے۔موسم گرمامیں گرین لینڈ میں بالکل بھی اندھیرانہیں ہوتا بلکہ آپ آدھی رات کوبھی بغیرمصنوعی روشنی کے ہرکام کرسکتے ہیں۔یہاں تک کہ آپ سوئی میں دھاگہ بھی بلب روشن کئے بغیرڈال سکتے ہیں کیونکہ گرین لینڈ میں گرمیوں میں سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔اس کے برعکس موسم سرمامیں گرین لینڈ میں دن کے وقت صرف چارگھنٹے تک ہی سورج کی روشنی رہتی ہے باقی 20گھنٹے اندھیراہی چھایارہتا ہے۔اس کے باوجودگرین لینڈ میں سیاحوں کے لئے بڑی کشش ہے بعض لوگ توصرف اس دن رات کے انوکھے چکرکودیکھتے ہیں گرین لینڈ جاتے ہیں۔لوگوں میں اس بارے میں کافی تجسس پایاجاتا ہے کیونکہ دنیاکے باقی حصوں میں دن رات کے اوقات میں گرین لینڈ کی نسبت کافی فرق ہے۔
گرین لینڈ میں نہ توریل گاڑی چلتی ہے نہ سڑکوں کا جال بچھا ہواہے۔ذرائع آمد ورفت بہت محدودہیں۔آبی یا فضائی راستے سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا جاسکتا ہے۔گرین لینڈ میں قصبوں کے درمیان زمینی رابطہ بہت کم ہے۔اس لئے گرین لینڈ میں لوگ ہوائی جہاز،ہیہلی کاپٹر،یاکشتیوں میں سفرکرتے ہیں۔گرین لینڈ میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے یہ سب سے آسان طریقہ سمجھا جاتاہے۔گرین لینڈ میں سیاحوں کے لئے خصوصی طورپرچھوٹے جہازا ورہیلی کاپٹرموجودہیں۔جوان کوگرین لینڈ میں سفری سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔آرام دہ سفرکے ساتھ ساتھ سیاح گرین لینڈ کا فضائی نظاہر کرکے بہت لطف اٹھاتے ہیں۔
گرین لینڈ اپنی آبی حیات کی وجہ سے بھی بڑا مشہورہے۔یہاں پائے جانے والے جانوربہت حاص ہیں کیونکہ ان جانوروں نے اتنی شدیدسردی میں اپنے آپ کواس ماحول کے مطابق ڈھال لیا ہے۔پولرریچھ گرین لینڈ کی خاص پہچان ہے۔اکثراشیاء پراسے گرین لینڈ کی علامت کے طورپراستعمال کیا جاتا ہے۔گرین لینڈ کے فوجیوں کی وردی پربھی اسی ریچھ کوقومی نشان کے طورپراستعمال کیا جاتا ہے ا س کے علاوہ وہیل مچھلی بھی گرین لینڈ میں بہت زیادہ دیکھنے کوملتی ہے۔اکثرسیاحوں پرانہیں دیکھنے کی خواہش ہوتی ہے جوگرین لینڈ میںآسانی سے پوری ہوسکتی ہے ۔موسم گرمامیں توہیل مچھلی گرین لینڈ کے پانی میں جگہ جگہ تیرتی ہوئی نظرآتی ہے۔گرین لینڈ کی نباتات بھی اپنی خوبصورتی میں لاجواب ہیں گرین لینڈ کے شوخ رنگوں والے پھول پودے،جھاڑیاں اورسرسبزمیدان برف سے لدی ہوئی پہاڑیوں کے ساتھ ایک دلکش نظارہ پیش کرتے ہیں۔
گرین لینڈ میں صنعتیں نہ ہونے کے برابرہیں اوردوسرے جانب کاشت کاری بھی اتنی آسان نہیں ہے گرین لینڈ جیں ڈبل روٹی بنانے کے گندم بھی ڈنمارک سے درآمد کی جاتی ہے۔گرین لینڈ میں اکثرمصنوعات اورروزمرہ کی اشیاء بارہ سے درآمدکی جاتی ہیںیہی وجہ ہے کہ گرین لینڈ کی سیرکرنے کے لئے اچھی خاصی رقم کی ضرورت پڑتی ہے۔(یو این این)

«
»

کیا حق ہے ہمیں آزادی منانے کا

بیٹی‘ اپنی اور پرائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے