تعزیتی خط بر وفات بیگمِ سالک منجانب ادراہ فکر و خبر بھٹکل

تاریخ  ۔ 23 شعبان المعظم 1443 ہجری.

 برادرم و محبی مولوی سید احمد سالک  ابن سعد اللہ برماور ندوی زید مجدہ۔

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

امید کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔

برادرم ۔  إنا لله و إنا إليه راجعون 

آپ کی شریکِ حیات محترمہ نرمین بنت عباس رکن الدین صاحبہ کی نا گہانی اور اچانک موت کی خبر جہاں اہلِ خانہ و خویش و اقارب کے لیے ایک بہت بڑا صدمہ ہے، وہیں آپ کے حلقۂ متعلقین کے ساتھ ساتھ پوری برادری کے لیے بھی  ایک المناک حادثہ ہے۔ چوں کہ اللہ تعالی کے فیصلوں میں جو حکمتیں پنہاں ہوتی ہیں، ان کا علم صرف اسی کو ہے۔ وہ ارحم الراحمین ہے، اس نے رحمت کے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ کر اس کا ایک حصہ روئے زمین پر تقسیم کیا ہے۔ اس لیے اب صبر ہی کی ضرورت ہے، جو تسلیم ورضا کا حصہ  اور ایمان کا تقاضہ ہے، زندگی میں جو خلا پیدا ہو گیا ہے اس کا احساس طبعی ہے غم کا ہونا لازمی اور فطرتِ انسانی کا تقاضا بھی ۔

عورت میں دیکھنے کی چیز حسنِ صورت سے بڑھ کر حسنِ سیرت ہوتی ہے اور شادی کے بعد  اس کا اصل جوہر  اپنے شوہر یا سسرال والوں کی خدمت کرنا ہے،  اللہ نے مرحومہ کو یہ ہنر بطور خاص عطا کیا تھا، جس کی شہادت گھر کے چھوٹے بڑے سب کی زبانی مل رہی ہے کہ  اس نے گھر والوں پر اپنی میٹھی زبان، خوش مزاجی، ملنساری، مہمان نوازی اور فیاض طبعی سے اچھا  سکہ جما لیا تھا، سب کا خیال رکھنا سب سے ملنا جلنا، تعلقات کو نبھانا، اونچ نیچ کو برداشت کرنا طبیعت کا ہوگیا تھا،  صبر و شکر کا حسین امتزاج داخلِ فطرت تھا۔

جب بھی حیدر آباد جانا ہوا اور آپ وہاں رہے تو کوئی نہ کوئی  ملاقات کی شکل سامنے آ جاتی، البتہ دو سال قبل جب حیدر آباد جانا ہوا، تو باصرار آپ اپنے گھر  لے گئے، گھنٹوں  آپ کے ساتھ گزرے ۔ چوں کہ آپ کی شریکِ حیات میرے سسر کی چچا زاد بھائی کی بیٹی ہے، اس لیے دوران  گفتگو بھی آپ اپنی  اہلیہ کے  اوصاف میں رطب اللسان  نظر آئے،  جو آپ کی ان سے  الفت و محبت ہی نہیں بلکہ سب کے نزدیک اس کی محبوبیت کی حقیقی  ترجمانی تھی ۔   ان شاء اللہ  یہی اخلاق اور زبان خلق پر اس کا ذکرِ خیر  عند اللہ محوِ  سیئات اور  رفع درجات کا سبب بنے گا، 

جب بیماری کی خبر سنی تو فورا آپ سے رابطہ کیا، دعائے صحت کی درخوست کے ساتھ حالات سے آگاہی ہوئی۔ مگر مرض سے شفایابی کے یقین کے ساتھ  ہماری نظریں اللہ کی طرف متوجہ ہوئیں، ہاتھ دعا کو اٹھے اور دل کی گہرائی سے صحت اور شفا کی دعا کی، جو ملتا اس سے اسی کا تذکرہ کیا، اور ان سے بھی دعا کی درخواست کی، اور جس نے بھی اس خبر کو سنا اس نے دعائیہ کلمات کہنے میں دیر نہیں کی ۔

جی ہاں یقینا  مرحومہ ایک  نیک اور  وفار شعار بیوی کی صورت میں شریکِ حیات بن کر  بڑی نعمت ضرور تھی، مگر بہر صورت  یہ نعمت بھی فانی تھی، لہذا  اس کا بھی  اپنے نصیب کا متعینہ وقت  گزار کر داغِ مفارقت دے جانا یقینی تھا، مگر  یہ نعمت اس قدر  جلد چلی جائے گی اس کا   تصور دور دور تک نہیں تھا۔ اس لیے کہ     بزبان برادرم سالک  یہ سنا کہ  مجھے بیوی کی زبانی کبھی کسی بیماری یا دائم المرضی کے سبب  جسمانی کمزوری کا لفظ بھی سننے نہیں ملا،  وہ الحمد للہ ہمیشہ صحت  مند رہی، ہنستی کھیلتی اور ہشاش و بشاش تھی، کام کے بوجھ سے کبھی تھکاوٹ کا اظہار تک نہیں کیا  بلکہ کبھی وقتی بیماری کی  شکایت بھی نہیں کی ۔  بس اب کیا تھا، ایک روز قبل بیماری کا حملہ ہوا، بظاہر بے نام بیماری، لیکن یہی مرض و بیماری مرض الموت کا سبب بن گئی اور  وہ زندگی گی پچیس بہاریں گزار کر اپنے پیچھے بزرگ والدین ، خویش و اقارب، دو لاڈلے  بچوں اور وفا شعار شوہر سے رخصت ہو گئی، ا ن شاء اللہ ان کا دیدار جنت ہی میں نصیب ہوگا۔ 

ہم  اس المناک حادثے  پر ادارہ فکر و خبر ( جس کے آپ ایک رفیق ہیں اور اس کے ساتھ آپ کا مضبوط  رابطہ    ہے اور آپ کا تعاون بھی اس کے ساتھ مستقل جاری ہے ) کی طرف  آپ کے ساتھ ساتھ   جملہ پسماندگان و متعلقین سے اظہارِ  تعزیت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ مرحومہ  کی بال بال مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین۔

آخر میں راقم الحروف پہلے اپنے نفس کو مخاطب کرتے ہوئے قارئین سے یہ  درخواست کرتا  ہے کہ غم وافسوس میں زیادہ وقت گزارنے یا لمبے لمبے تعزیتی پیغامات روانہ کرنے کے بجاے کچھ وقت مرحومہ اور دیگر مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت اور بلندئ درجات کے لیے  مختص کریں، ہر نماز کےبعد  اپنے تمام متعلق مرحومین کے حق میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کی عادت ڈالیں۔ جس سے ہمارے اندر احسان مندی و احسان شناسی کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کی فکر مندی بلکہ اس کے لیے تیاری کا احساس جنم پائے ۔  دعا ہے  کہ اللہ تعالی ہمیں دنیا و آخرت کی جملہ کامیابیاں مقدر فرمائے ۔ آمین ۔

والسلام 

    شریکِ غم

سید ہاشم نظام ندوی

( ادراہ فکر و خبر بھٹکل )

«
»

رحمت،مغفرت اورآگ سے نجات کا مہینہ رمضان

قرآن میں ذوالقرنین کی داستان……کیا کہتی ہے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے