فکری ارتداد کے خلاف ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ علماءکی کوششیں دعوتی ذمہ داری کی جانب اہم قدم

عتیق الرحمن ڈانگی ندوی (رفیق فکروخبر بھٹکل) 

یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ امت مسلمہ میں جو بگاڑ آج پیدا ہورہا ہے وہ فکری ارتداد کا نتیجہ ہے۔ وقفہ وقفہ سے ملک میں پیش آنے والے اخلاق سوز بلکہ ایمان سوز واقعات اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ اب فکری ارتداد اپنے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے عملی ارتداد کی طرف بڑھ چکا ہے اور اس کی ایک نہیں سینکڑوں مثالیں ملک میں پائی جارہی ہیں ، جس انارکی کی حدیں مسلم اقوام نے پار کی ہیں ان سے انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب شروع ہورہا ہے۔ حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیشتر تقاریر میں اپنی بصیرت کی نگاہ سے اس بات کی پیشن گوئی دی تھی کہ فکری ارتداد جس تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ، اگر اس پر بندھ باندھنے میں کامیاب نہیں ہوئے تو یقیناًاپنے حدیں پار کردے گا ، اور آج واقعی یہ حالات بھی امت مسلمہ نے دیکھ لیے۔ اب تو فکری ارتداد کی جگہ عملی ارتداد نے لے لی ہے۔ ان واقعات کی تہہ میں جانے سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ ٹیکنالوجی کا نیا دور ہماری نسلوں میں اخلاق کے اعلیٰ معیار سے اس کے کم تر پہنچانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ سوشیل میڈیا کے ساتھ ساتھ دشمنانِ اسلام کی جانب سے تیارکردہ وہ ویب سائٹس جن کے ذریعہ سے ہماری نئی نسل کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے اور نت نئے پروگراموں سے ان کے ذہنوں کو مسموم کرنے کی سازشیں جاری ہیں ۔ اور ان پروگراموں کی لت ایسی لگ چکی ہے کہ اب اس سے دور رہنا ناممکن ہوگیا ہے ۔ ان حالات کو لے کر علماء اور ملی قائدین اپنی تشویش کا اظہار کئی مرتبہ کرچکے ہیں اور اپنی اپنی تجربات کی روشنی میں کام کا آغاز بھی کرچکے ہیں تاکہ جن ہتھیاروں سے ہماری نئی نسل کو ایمان کی راہ سے موڑنے کی سازشیں اورکوششیں ہورہی ہیں ان ہی کے ذریعہ سے ان میں دینی او رایمانی حمیت پیدا کرنے کی کوشش کی جائے اور اس میدان میں علماء اب اپنے قدم آگے بڑھا رہے ہیں۔ 
ادارہ فکروخبر جس کی بنیاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے چند فضلاء نے رکھی تھی ، بڑی تیزی کے ساتھ نئی نسل میں پیدا ہورہے اخلاقی بگاڑ کو ختم کرنے اور ان میں ایمان کی لو باقی رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ آج سے چھ سال قبل اس کا اردو نیوز پورٹل منظر عام پر آچکا تھا ، جس نے بہت کم مدت میں علماء اور دانشوروں کے درمیان اپنی پہچان اور شناخت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی اور خبر کو بہانہ بناکر فکر کو نشانہ بناتے ہوئے ایمانی خطوط پر نئی نسل کی تربیت کے عزم کے ساتھ ادارہ نے روز بروز ترقی کی۔اب ادارہ کے ماتحت چار نیوز ویب پورٹل اردو ، انگریزی ، کنڑا اور نوائطی چل رہے ہیں اور اس کے ذریعہ سے نئی نسل میں ایمان کی بقا کی کوششیں جاری ہیں ۔ 
ادارہ کی ترقی اور اس کے ذریعہ انجام پانے والی خدمات پر ملک کے نامور علماء اور قائدین اپنی مسرت کا اظہار کرچکے ہیں۔ ابھی دو روز قبل ادارہ کی جانب سے نوائطی ویب سائٹ کے رسمِ اجراء کے موقع پر موجود علماء کرام نے اس کی کوششوں کی سراہتے ہوئے اسی تیزی کے ساتھ مستقبل میں بھی آگے بڑھنے کے جذبہ کا اظہار کیا اور کہا کہ ادارہ نئے نئے پروگراموں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اس سے محسوس ہورہا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کی ایک بڑی ضرورت پورا کرنے کی کوشش کررہا ہے اوریہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ادارہ زمانہ کی رفتار کے ساتھ ساتھ اپنی رفتار برقرار رکھے ہوئے ہے جس پر اس کے مختلف پروگرام شاہد ہیں۔ 
ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کی کاوشیں ملک کے دوسرے حصوں میں بھی ہونی چاہیے اور امت کے اندر جو الحاد ذرائع ابلاغ ، سوشیل میڈیا اور دیگر ویب سائٹس کے ذریعہ سے آرہا ہے اس کا جواب انہی راستوں سے دیا جائے جس کے ذریعہ یہ اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوچکا ہے تاکہ نئی نسل کو ایمان پر باقی رکھنے کی کاوشوں سے ہم دعوتی ذمہ داری پوری کرنے والے بنیں۔ 

«
»

آخر کب تک کشمیر یونہی جلتا رہے گا؟

5ریاستوں کے اسمبلی نتائج، مودی سرکار کے لئے خطرے کی گھنٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے