ننھا مقرراور ننھی مقررہ سیرت مسابقہ: دفتر فکروخبر میں انعامات کی تقریب، نئی نسل کی دینی تربیت پر توجہ وقت کی اہم ضرورت، علماء و ذمہ داران کا اظہارِخیال

بھٹکل : فکروخبرکی جانب سے ننھا مقرر اور ننھی مقررہ سیرت تقریری مسابقہ کے کامیاب انعقاد کے بعد تقسیمِ انعامات کے لیے ایک پروگرام دفتر فکروخبر میں منعقد کیا گیا جس میں ننھا مقرر اور ننھی مقررہ ایوارڈ کے ساتھ ساتھ اول دوم اور سوم اور دس ممتاز مساہمین کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔ اس موقع پر منعقدہ خصوصی پروگرام میں فکروخبر کے صدر ، ایڈیٹر انچیف ، مہتممِ جامعہ اسلامیہ بھٹکل ، ماہنامہ پھول کے ایڈیٹر اور ادارہ کے ٹرسٹیان ورفقاء موجود تھے۔ پروگرام میں ننھا مقرر کے طور پر اردو میں محمد سلمان ابن عمران اکرمی ، انگریزی میں سید رائد ابن سید رقیم ایس ایم رہے۔ ننھی مقررہ کے طور پر اردو میں زینب بنت نورالدین گیما اور خنساء بنت ارسلان احمد حاجی امین کے نام کا اعلان کیا گیا۔ انگریزی میں سمرہ بنت ارشاد احمد سدی باپا  ننھی مقررہ رہی۔

صدر فکروخبر اور مشہور عالمِ دین مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ فکروخبر نے شروع ہی سے نوجوانوں اور خواتین کی توجہات دین پر مرکوز کرنے کے لیے مختلف پروگرامات منعقد کیے جن میں نئی نسل کو بھی سامنے رکھ کر مختلف پروگرامات ترتیب دیئے گئے۔ مولانا نے کہا کہ نئی نسل سوشل میڈیا اور دیگر چیزوں کے استعمال کے ساتھ اپنی صحت بھی خراب کررہی ہے ان میں سے ان کا تھوڑا تھوڑا وقت لے کر اس طرح کے ایکٹویٹیس میں استعمال کیا جائے جس سے ان کو آگے بڑھنے کا حوصلہ ملے۔ مولانا نے اپنی تقریر میں بار بار اس پر حاضرین کی توجہ مبذول کرائی کہ کرسچن مشنری نے اس بات کو سمجھا کہ بچوں کے بننے اور بگڑنے کی عمر تین سے لے کر تیرہ سال تک کی ہے اور وہ اس پر منظم طورپر کام کررہے ہیں جس کا نتیجہ بھی انہیں مل رہا ہے۔ نئی نسل کے ایمان کی حفاظت اور ان کو دین سے جوڑے رکھنے کے مقاصد کے تحت فکروخبر نے آن لائن پروگرامات منعقد کیے ہیں اور ننھا مقرر بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

ایڈیٹر انچیف فکروخبر مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے فکروخبر کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جامعہ اسلامیہ کے پچاس سالہ تعلیمی کنونشن کے بعد اس کے فیض کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف فکریں ہوئیں۔ ہم نے اس موقع پر کوشش کی کہ جامعہ کے فیض کو عالمی سطح پر پہنچاجائے اور اس کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم ترتیب دیا جائے جہاں سے لگائی گئی آواز دنیا کے کونوں کونوں تک پہنچ جائے اورآن لائن پلیٹ فارمز سے جو برائی کا سیلاب تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اس کی روک تھام کے لیے ایک بگل بجائیں۔ اس سلسلہ میں حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی رحمۃ اللہ سے لے کر مولانا عبدالباری صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا محمد اقبال ملا صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور موجودہ شخصیات میں مولانا محمد صادق صاحب اکرمی ندوی وغیرہ نے اس کی تائید کی اور یہ کام آگے بڑھتا چلا گیا۔ الحمدللہ آج بھی صحیح فکر کو عام کرنے کے لیے خبر کو بہانہ بناکر فکروخبراپنی خدمت انجام دے رہا ہے اور یہ مختلف پروگرامات اسی کی کڑیاں ہیں۔

مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی نے کہا کہ یہ پروگرام سیرت النبی کے مختلف عنوانات کے تحت منعقد کیا گیا اور ہم نے ان نونہالوں کی زبانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو سنا۔ یہ بچوں کا محنت کرنا اور اس کے پیچھے آپ کا پوری فکر کرنا یہ بھی سیرت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے جذبہ کے ساتھ ہو۔ سیرت کا اصل پیغام ہی یہی ہے کہ یہ سیرت ہماری زندگی کا جزء بن جائے اورہم عملی زندگی میں سیرت کے پیغام کو مد نظر رکھ کر زندگی گذاریں۔ مولانا نے تمام مساہمین کو مبارکباد پیش کی۔

ماہنامہ پھول کے ایڈٹر مولانا عبداللہ غازی ندوی نے کہا کہ بچپن کی مشق ہی بچوں کو آگے بڑھاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بچپن میں تقاریر کے لیے بڑی مشقیں کی ہیں۔ ان کے بہن نے ایک جگہ لکھا ہے کہ وہ محلہ کے لڑکوں اور گھر کے خادموں کو جمع کرکے ان کے سامنے تقریر کیا کرتے تھے۔

فکروخبر کے ٹرسٹی مولانا عبدالاحد ندوی نے مہمانوں اورحاضرین کےاستقبال کے بعد افراد سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے مواقع فراہم کیے جانے چاہیے ۔ انہوں نے تقسیمِ انعامات کے جلسے کے فوائد کی روشنی میں کہا کہ یہ با صلاحیت بچوں کو آگے بڑھنے کا جذبہ فراہم کراتے ہیں۔

رفیق فکروخبر مولانا عبدالنور ندوی نے اس پروگرام کے انعقاد کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں نئی نسل کے سامنے ایسا متبادل پیش کرنے کی ضرورت ہے جس کو سامنے رکھ کر وہ اپنے اوقات کو مرتب کرسکیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیں۔ نئی نسل کی صحیح تربیت اور اس کے لیے مختلف پلیٹ فارم فراہم نہ کرنے کی وجہ سے وہ اپنا آئیڈیل ایسے افراد کو بنارہے ہیں جو حقیقت میں ہمارے لیے آئیڈیل نہیں ہیں جس کے نتیجہ میں وہ اپنی زندگی کے شب و روز انہی کی طرح گذارنے کو فخر محسوس کررہے ہیں۔

ننھا مقرر کے نتائج پروگرام کے کنوینر مولاناسید ابراہیم اظہربرماور ندوی نے پیش کیے جو اس طرح ہیں۔

ان کے علاوہ اردو اور انگریزی گروپ میں ممتاز نمبرات حاصل کرنے والے کل دس طلبہ کے ناموں

کا بھی اعلان کیا گیا، یہ مساہمین اپنے انعامات دفتر فکروخبر پہونچ کر حاصل کریں ۔
احمد شریح بن مولانا شعیب جوکاکو

محمد نوح بن مولانا شہنواز کپتی ندوی

انم بنت مقبول

یحیی بن انتخاب عبدالستار

عفان النور جمادار

بختیار احمد بن عیاض احمد حاجی فقیہ

ملیحہ کلثوم بنت عبدالفتاح قاضی

فاطمہ زہرابنت توحید قمر صدیق

سدیس بن محمد ناصر پیرزادے

عائشہ عرفہ بنت عفان ائیکری

اس کے ساتھ ساتھ ہر ایک مساہم کے لئے خصوصی انعام رکھا گیا ہے۔جسے وہ دفتر فکروخبر پہونچ کر حاصل کرسکتے ہیں۔

ملحوظ رہے کہ پروگرام کا آغاز مولانا فارس ندوی کی تلاوت سے ہوا اور نعت انس ابن مولانا مصدق ہلارے نے پیش کی۔ پروگرام کی نظامت مدیر اداری فکروخبر مولانا سید احمد ایاد ایس ایم ندوی نے انجام دی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے تعاون کرنے والے تمام افراد کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا گیا۔ شکریہ اور دعائیہ کلمات پر یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔

اس موقع پر فکروخبر کے عملے کے ساتھ ساتھ ٹرسٹی جناب جان عبدالرحمن صاحب محتشم، محسنِ فکروخبر جناب فیصل پیشمام، مولانا ابوالحسن ایس ایم ندوی، مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔

«
»

ہندوتوابھیڑ کے تشدد کا نشانہ بنے مسلم چوڑی فروش کو تین سال بعد ملا انصاف

مہارشٹرا کے وزیر اعلیٰ کے طور پر دیویندر فڈنویس پر لگی مہر: کل ہوگی حلف برداری