ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ

مفکر اسلام حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ۔۔۔ اٹھارہویں صدی عیسوی کے دوران جنوبی ہند میں قائم ہونے والی ایک اسلامی ریاست .. جو ۱۷۶۱ء میں قائم ہوئی اور ۱۷۹۹ء میں سلطان ٹیپوؒ کی شہادت کے ساتھ ختم…

مفکر اسلام حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ۔۔۔ اٹھارہویں صدی عیسوی کے دوران جنوبی ہند میں قائم ہونے والی ایک اسلامی ریاست .. جو ۱۷۶۱ء میں قائم ہوئی اور ۱۷۹۹ء میں سلطان ٹیپوؒ کی شہادت کے ساتھ ختم…

عادل فراز بالآخر با بری مسجد اور رام مندر قضیے کا عدالتی حل سامنے ا?ہی گیا۔اس فیصلے کا تمام سیاسی جماعتوں،مذہبی رہنماؤں اور سماجی شخصیتوں نے احترام کرتے ہوئے کوئی قابل اعتراض ردعمل پیش نہیں کیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کا…

عبدالعزیز ”تمہارا شہر، تم ہی مدعی، تم ہی منصف …… ہمیں یقین تھا ہمارا ہی قصور نکلے گا!“ راقم کا تعلق فیض آباد کے گاؤں سے ہے جہاں سے اجودھیا 50/60 کیلو میٹر پر واقع ہے۔ اجودھیا اور فیض آباد…

عبد السلام پتیگے ہر مسلمان نوعِ انسانی کا ایک فرد ہے ہے اور اس اعتبار سے وہ اس انسانی معاشرے کے ہر فرد کے لیے اپنے دل میں محبت، ہمدردی اور صلہ رحمی کا جذبہ رکھتا ہے۔ وہ بلا تفریق…

احساس نایاب (شیموگہ، کرناٹک) ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن طویل عرصہ بابری مسجد ملکیت کی لڑائی لڑنے کے بعد عدالت عظمی کی جانب سے جو فیصلہ سنایا گیا وہ فیصلے کے نام پہ سمجھوتا نکلا … مسلسل…

تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی بھارت میں ’چلڈرینس ڈے‘ ہر سال منایا جاتا ہے مگر بچوں کی حالت زارپر کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔کیا کوئی یقین کرسکتا ہے کہ آج بھی بھارت میں لوگ،بچوں کو غربت کے سبب…

حفیظ نعمانی اجودھیا کے صحافی و ادیب شیتلا سنگھ نے کہا کہ فیصلہ سمجھ سے باہر ہے مودی حکومت کو فائدہ پہنچانے والا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا ارشد میاں نے امن کی اپیل کرتے ہوئے…

نواب علی اختر ایودھیا تنازعہ کے حوالے سے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فیصلے کے بعد سوا سو برس سے زیادہ سے چل رہی قانونی لڑائی اب انجام کو پہنچ چکی ہے۔ متنازعہ زمین رام للا…

عزیز برنی مائی لارڈ۔ بیحد ادب کے ساتھ میں معزز عدالت کی خدمت میں چند نکات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہ اعتراف کرنے میں قطعاً گریز نہیں کہ عدلیہ نے بہت خوبصورتی کے ساتھ ایک ایسا فیصلہ…

ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہندوستان کی قانونی تاریخ میں اسی طرح سے یاد کیا جائےگا، جس طرح سے 1975 کے اے ڈی ایم جبل پور بنام شیوکانت شکلا معاملے کا فیصلہ یاد کیاجاتا ہے-فرق صرف اتنا ہے…