تہران/تل ابیب : ایران نے جمعہ کی شب اسرائیل پر میزائل حملوں کی ایک اور شدید لہر چلا کر مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو نئی سطح تک پہنچا دیا ہے۔ تہران اور کرمنشاہ سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیلی فضائی دفاع کو ہلا کر رکھ دیا، جب کہ تل ابیب اور یروشلم دھماکوں سے لرز اٹھے۔ یہ حملہ ایران کی جانب سے ایک ہی دن میں کیا گیا تیسرا بڑا حملہ تھا، جس نے خطے کو کھلی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے دو مرحلوں میں 100 سے کم بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن میں سے بیشتر کو فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔ لیکن چند میزائل تل ابیب اور اطراف کے علاقوں میں گرے، جن سے بلند عمارتوں کو نقصان پہنچا اور فضا میں دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ فائر بریگیڈ اور امدادی اداروں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملے کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 34 زخمی ہوئے۔
حملے کے دوران اسرائیل بھر میں خطرے کے سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت دی گئی۔ بعد ازاں خطرہ کچھ کم ہونے پر عوام کو بنکروں سے نکلنے کی اجازت دی گئی، تاہم حکام نے خبردار کیا کہ وہ الرٹ رہیں اور قریبی پناہ گاہوں کے قریب ہی موجود رہیں۔
اسرائیلی نشریاتی اداروں اور بین الاقوامی ایجنسیوں جیسے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس بات کی تصدیق کی کہ تل ابیب اور رامت گن میں کئی عمارتیں میزائل حملوں سے متاثر ہوئیں، جس کے نتیجے میں شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
ادھر ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جمعرات اور جمعہ کے روز کیے گئے فضائی حملوں میں ایران کے مختلف شہروں میں 80 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ سب سے شدید حملے تہران، نطنز، اصفہان اور فردو میں رپورٹ ہوئے، جہاں اسرائیلی فضائی کارروائی نے ایٹمی تنصیبات اور فوجی مراکز کو نشانہ بنایا۔
نطنز میں واقع ایران کی مرکزی ایٹمی تنصیب کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایٹمی ادارے (IAEA) نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ سطحی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ زیر زمین تنصیبات کو بھی بجلی کی فراہمی منقطع ہونے سے ممکنہ طور پر نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کے اندرونی علاقوں کو "اہم نقصان” پہنچانے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن اسرائیل بھی ایرانی اہداف کو مؤثر طور پر نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
اس بگڑتی صورتحال پر عالمی سطح پر سخت تشویش پائی جا رہی ہے۔ ایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جبکہ عالمی رہنماؤں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور فوری طور پر کشیدگی میں کمی لائیں۔