ابونصر فاروق مال کے تین حصے: حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺنے فرمایا:بندہ کہتا ہے یہ مال میرا ہے، یہ مال میرا ہے حالانکہ اُس کے لیے مال میں تین حصے ہیں۔ (۱) جو کھالیا وہ ختم ہوا(۲) جو پہن لیا وہ بوسیدہ ہوا(۳)اور جو کچھ خدا کی راہ میں خرچ کیا وہی […]
سال ختم ہورہا ہے، فرمان رسولﷺ کی روشنی میں اپنا فائدہ نقصان جانئے
ابونصر فاروق
مال کے تین حصے: حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺنے فرمایا:بندہ کہتا ہے یہ مال میرا ہے، یہ مال میرا ہے حالانکہ اُس کے لیے مال میں تین حصے ہیں۔ (۱) جو کھالیا وہ ختم ہوا(۲) جو پہن لیا وہ بوسیدہ ہوا(۳)اور جو کچھ خدا کی راہ میں خرچ کیا وہی اپنے لیے جمع کیا۔اس کے علاوہ جو مال ہے توآدمی قبر میں چلا جائے گا اور مال اپنے وارثوں کے لیے چھوڑ جائے گا۔ (مسلم) بولئے آپ نے اپنے لئے کیا کیا ؟ وارث کا مال: حضرت عبد اللہؓ ابن مسعودؓکہتے ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا:تم میں سے کون ہے جسے اپنے وارثوں کا مال اپنے مال سے زیادہ پسند ہے ؟ صحابہؓ نے عرض کیا: ہم میں سے ہر ایک کو اپنا مال اپنے وارثوں سے زیادہ پسند ہے۔نبیﷺ نے فرمایا:بیشک اُس کا مال تو وہ ہے جو اُس نے آگے بھیجا، جب کہ وہ مال جو اُس نے پیچھے چھوڑا وہ اُس کے وارثوں کا مال ہے۔(بخاری) بتائیے آپ کے پاس کا کا مال ہے ؟ دولت فتنہ ہے: حضرت کعبؓ بن عیاض روایت کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ہر امت کے لئے ایک آزمائش ہوتی ہے اور میری امت کی آزمائش کے لئے مال و دولت ہے۔ (ترمذی) آزمائش اُس کو کہتے جس کی وجہ سے ایمان خطرے میں پڑ جائے کہ ایمان بچے گا یا چلا جائے گا۔ مال اور ایمان: ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں،رسول اللہﷺنے فرمایا:مال کا لالچ اور ایمان دونوں کسی بندے کے دل میں ہرگز جمع نہیں ہوں گے۔ (نسائی) یہاں اوپر والی حدیث کی بات صاف ہو گئی کہ جس دل میں مال کی لالچ وہ آزمائش ہے جس سے ایمان ختم ہو جاتا ہے۔آپ کے دل میں ایمان ہے ؟ مال اللہ کی حفاظت میں: حسن بصریؒ(تابعی) کا بیان ہے رسول اللہﷺنے اللہ عزو جل کا قول نقل کیا:اللہ عزو جل فرماتا ہے اے آدم کے بیٹے تو اپنا مال میرے خزانے میں جمع کر کے مطمئن ہو جا، نہ آگ لگنے کا خطرہ نہ پانی میں ڈوبنے کا اندیشہ،اور نہ کسی چور کی چوری کا ڈر، میرے پاس رکھا گیا مال تجھے پورا دے دوں گا اس دن جب تو اس کا سب سے زیادہ محتاج ہوگا۔(طبرانی) آپ نے اپنا مال اللہ کے پاس جمع کیا تاکہ آپ کے کام آئے ؟ حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:خدا کی راہ میں دینے سے مال کم نہیں ہوتا اور جب کوئی بندہ مال دینے کے لیے ہاتھ بڑھاتا ہے تو سائل کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے خدا کے ہاتھ میں پہنچ جاتا ہے۔ (المنذری بحوالہ طبرانی) آپ کا مال آپ کے پاس زیادہ محفوظ ہے یا اللہ کے پاس محفوظ رہے گا ؟ اللہ خرچ کرے گا: ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو میرے محتاج بندوں پر اور دین کے کاموں پر خرچ کر تو میں تجھ پر خرچ کروں گا۔ (بخاری /مسلم)آپ اپنا مال خود اپنے پاس رکھ کر خرچ کریں گے یا چاہتے ہیں کہ اللہ آپ پر خرچ کرے ؟ مال کی آفت: حضرت ابوذر غفاری ؓ روایت کرتے ہیں،میں رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ ﷺکعبہ کے سایے میں بیٹھے تھے۔ جب آپﷺ کی نظر مجھ پر پڑی آپﷺ نے فرمایا: وہ لوگ مکمل طور پر تباہ و برباد ہونے والے ہیں۔ میں نے دریافت کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان، کون لوگ تباہ و برباد ہونے والے ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ لوگ تباہ و برباد ہوں گے جو مالدار ہونے کے باوجود راہ خدا میں مال خرچ نہیں کرتے۔کامیاب و کامراں صرف وہ ہوگا جو اپنی دولت لٹائے،سامنے والوں کو دے، جو پیچھے ہیں ان کو دے اور بائیں طرف کے لوگوں کو دے اورایسے مالدار بہت ہی کم ہیں۔ (بخاری، مسلم) آپ مال کی وجہ سے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں ؟ آپ کا کیا فیصلہ ہے ؟ مال اولاد کے لئے: حضرت عبد اللہ ابن مسعود ؓ روایت کرتے ہیں:اللہ اپنے بندوں میں سے دو بندوں کو قیامت کے دن بلائے گا۔ان دونوں کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد کی کثرت سے نوازا تھا۔اُن میں سے ایک سے پوچھے گا اے فلاں! وہ کہے گا بندہ حاضر ہے،ارشاد ہو کیا حکم ہے ؟ اللہ کہے گا میں نے تجھے مال و اولاد کی کثرت سے نوازا تھا؟ وہ کہے گا ہاں میرے رب تو نے بلا شبہہ مجھے بہت سی اولاد اورمال سے نوازا تھا۔اللہ تعالیٰ کہے گا میں نے تجھے جو مال دیا تھا اُس کا تونے کیا کیا؟اُس سے کس طرح کے کام کیے؟وہ کہے گا اے رب میں نے وہ مال اپنی اولاد کے لیے چھوڑا تاکہ میرے بعد وہ تنگ دستی کا شکار نہ ہوں۔اللہ تعالیٰ کہے گا اگر تم حقیقت واقعہ کو جان لیتے تو بالکل نہیں ہنستے اور ہمیشہ غمگین رہتے۔لے میں تجھے بتاتا ہوں تیری اولاد تنگ دستی کی زندگی گزار رہی ہے(تیرا منصوبہ تیری اولاد کے کام نہ آیا)پھر دوسرے کو بلائے گااور اسی طرح کا سوال اس سے کرے گا۔وہ کہے گا اے میرے رب میں نے تیرا بخشا ہوا مال تیری بندگی کی راہ میں خرچ کر دیا اور اپنی اولاد کے متعلق تیرے کرم پر بھروسہ کیا اور اس یقین کے ساتھ انہیں تیرے کرم کے حوالے کیا کہ تو انہیں برباد نہ ہونے دے گا۔اللہ تعالیٰ کہے گا سن اپنی اولاد کے سلسلہ میں تو نے جس بات پر اعتماد کیا تھا، تیرے مرنے کے بعد میں نے انہیں وہی چیز دی ہے۔وہ خوش حالی اور تونگری کی زندگی گزار رہے ہیں۔(طبرانی) اپنی اولاد کے اچھے اور سچے خیر خواہ آپ ہیں یا اللہ کو مانتے ہیں ؟ آخرت کے خوش حال اوربدحال لوگ: رسول اللہﷺنے فرمایا:دنیا کے سب سے خوش حال جہنم کے مستحق آدمی کو لایا جائے گااور جہنم میں ڈال دیاجائے گا،جب آگ اس کے جسم پر اپنا پورا اثر دکھائے گی تب اس سے پوچھا جائے گا اے آدم کے بیٹے کبھی تو نے اچھی حالت دیکھی ہے ؟ تجھ پر کچھ عیش و آرام کا دور گزرا ہے ؟ وہ کہے گا نہیں تیری قسم اے میرے رب کبھی نہیں! پھر دنیا میں انتہائی تنگی کی حالت میں زندگی گزارنے والے جنت کے مستحق آدمی کو لایا جائے گااور جنت میں رکھا جائے گا۔ جب اس پر جنت کی نعمتوں کا رنگ خوب چڑھ جائے گاتب اس سے پوچھا جائے گا اے آدم کے بیٹے کبھی تو نے دنیا میں تنگی دیکھی ہے؟ کبھی تجھ پر تکلیفوں کا دور آیا ہے؟وہ کہے گا نہیں میرے رب میں کبھی تنگ دستی اور محتاجی میں گرفتار نہیں ہوامجھ پر تکلیفوں کا کبھی کوئی دور نہیں آیا۔(مسلم) آپ کو دنیا کی خوش حالی پسند ہے یا قیامت کی خوش حالی زیادہ پیاری ہے ؟ مال غنیمت کا چور: ابوہریرہؓ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ہمارے درمیان خطبہ دیا جس میں مال غنیمت کی چوری کے مسئلے کو بڑی اہمیت کے ساتھ پیش کیا۔ نبیﷺ نے فرمایا:میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر اونٹ ہے جو زور سے بلبلا رہا ہے اور یہ آدمی کہہ رہا ہے اے اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیے اور میں کہوں میں تیری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتا، میں نے تو دنیا میں تجھ تک بات پہنچا دی تھی…………(بخاری، مسلم) جنگ میں دشمن کا مال جو فتح کرنے والوں کا ہوتا ہے اُسے مال غنیمت یعنی دشمن کا مال کہتے ہیں۔کہا جارہا ہے کہ وہ مال حقداروں کو نہیں دے کر خود استعمال کرنے والے کا آخرت میں کیا انجام ہوگا۔ جو لوگ آج زکوٰۃ اور صدقہ کے مال کی چوری کر رہے ہیں اُن کا انجام بھی وہی ہوگا۔ مال حرام کی فضیحت: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ صرف پاکیزہ مال کو ہی قبول کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہی حکم دیا ہے، جس کا اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے۔چنانچہ اس نے فرمایا: اے پیغمبرو! پاکیزہ روزی کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ اور مومنوں کو خطاب کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اے اہل ایمان جو پاک اور حلال چیزیں ہم نے تم کو بخشی ہیں وہ کھاؤ۔پھر ایک ایسے آدمی کا حضور ﷺ نے ذکر کیا جو لمبی دوری طے کر کے مقدس مقام(خانہ کعبہ) پر آتا ہے، غبار سے اٹا ہوا ہے، گرد آلود ہے اور اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کرکہتا ہے اے میرے رب! اے میرے رب!(اور دعائیں مانگتا ہے) حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پانی حرام ہے، اس کا لباس حرام ہے اور حرام پر ہی وہ پلا ہے تو ایسے شخص کی دعا کیوں کر قبول ہوسکتی ہے۔(مسلم) آپ کے پاس حلال مال ہے یا حرام ؟ حرام حلال کی تمیز ختم ہو جائے گی: حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ اس نے جو مال کمایا ہے وہ حلال ہے یا حرام۔ (بخاری)آج وہ دور آ گیا کہ مسلمانوں کو حرام مال کمانے میں کوئی خرابی نہیں معلوم ہو رہی ہے۔کمایا ہوا مال تو حرام ہوتا ہی ہے، جس مال کی زکوٰۃ نہیں نکالی جائے یا جس دولت میں سے محتاجوں کو اُن کا حق نہیں دیا جائے وہ مال بھی حرام ہوجاتا ہے۔ آپ حلال اور حرام مال کے فرق کو جانتے ہیں ؟ مفلس کون ہے ؟ ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ لوگوں نے کہا مفلس ہمار ے یہا ں وہ آدمی کہلاتا ہے جس کے پاس نہ درہم ہو نہ اور کوئی سامان۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن اپنی نماز، روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ اللہ کے پاس حاضر ہوگا اور اسی کے ساتھ اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر تہمت لگائی ہوگی،کسی کا مال مار کھایا ہوگا، کسی کو قتل کیا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا، تو ان تمام مظلوموں میں اس کی نیکیاں بانٹ دی جائیں گی، پھر اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی اور مظلوموں کے حقوق باقی رہ جائیں گے تو ان کی خطائیں اس کے اعمال نامے میں شامل کر دی جائیں گی اور پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(مسلم) آپ مال رکھ کر مفلس ہیں یا مالدار ؟ حرام سے پلا جسم: حضرت جابر ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:حرام کی کمائی سے پلا ہوا جسم جنت میں نہیں جائے گا۔ ہر وہ جسم جو حرام سے پلا ہے اس کے لئے جہنم کی آگ ہی زیادہ موزوں ہے۔(احمد،دارمی،بیہقی) اپنی اولاد کی پرورش جنت کے لئے کر رہے ہیں یا جہنم کے لئے ؟ حرام خور کی دعا قبول نہیں ہوتی: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ صرف پاکیزہ مال کو ہی قبول کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہی حکم دیا ہے، جس کا اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے۔چنانچہ اس نے فرمایا: اے پیغمبرو! پاکیزہ روزی کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ اور مومنوں کو خطاب کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اے اہل ایمان جو پاک اور حلال چیزیں ہم نے تم کو بخشی ہیں وہ کھاؤ۔پھر ایک ایسے آدمی کا حضور ﷺ نے ذکر کیا جو لمبی دوری طے کر کے مقدس مقام(خانہ کعبہ) پر آتا ہے، غبار سے اٹا ہوا ہے، گرد آلود ہے اور اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کرکہتا ہے اے میرے رب! اے میرے رب!(اور دعائیں مانگتا ہے) حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پانی حرام ہے، اس کا لباس حرام ہے اور حرام پر ہی وہ پلا ہے تو ایسے شخص کی دعا کیوں کر قبول ہوسکتی ہے۔(مسلم) آپ کودعا کرنے اور دعا کرانے کی بہت فکر ہے، آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی اور دوسروں کی دعا قبول ہوگی یا نہیں ؟ امیر جو خیانت کرے: حضرت معقِل بن یسارؓ کہتے ہیں،میں نے سنا،رسول اللہﷺ فرمارہے تھے:جس شخص نے مسلمانوں کی کوئی اجتماعی ذمہ دار ی قبول کی اور ان کے ساتھ اس طرح خیر خواہی نہیں کی جس طرح وہ اپنے ساتھ کرتا ہے،اور جس طرح اپنے ذاتی کاموں میں کوشش کرتا ہے اس طرح اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی پوری کوشش نہیں کی تو اللہ تعالیٰ ایسے ذمہ دار کو منہ کے بل جہنم میں گرا دے گا۔(بخاری/مسلم) آپ بدخواہ امیر ہیں یا خیر خواہ امیر ؟ حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو آدمی میری امت کے معاملات کا ذمہ دار بنے اور پھروہ لوگوں کو پریشانیوں اورمشقتوں میں مبتلا کر دے تو اے خدا تو بھی اُس کی زندگی تنگ کر دے اور جو آدمی میری امت کے معاملات کا والی بنے اور پھر محبت و شفقت سے پیش آ ئے تو اے خدا تو بھی اُس پر رحم فرما۔(مسلم)
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں