وَن نیشن، وَن الیکشن بل: ووٹنگ کے دوران 20 سے زائد بی جے پی اراکینِ پارلیمنٹ رہے غیر حاضر، اب ان کی خیر نہیں!

لوک سبھا میں 17 دسمبر کو ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ (ایک ملک، ایک انتخاب) سے متعلق بل پیش کیا گیا۔ اس بل پر ووٹنگ بھی ہوئی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے تقریباً 2 درجن اراکین لوک سبھا اس ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ بی جے پی کے لیے یہ واقعہ انتہائی فکر انگیز ہے، کیونکہ گزشتہ روز اس نے 3 سطری وہپ جاری کیا تھا، جس میں پارٹی کے سبھی لوک سبھا اراکین کو ہدایت دی گئی تھی کہ 17 دسمبر کو ایوان زیریں میں حاضر رہیں۔ اس کے باوجود 20 سے زائد بی جے پی لیڈران غیر حاضر رہے۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق جن بی جے پی اراکین لوک سبھا نے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کے لیے ہوئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہے، ان کی اب خیر نہیں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی نے سبھی غیر حاضر پارٹی لیڈران کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے یہ جانکاری حاصل کی جائے گی کہ جب بل پیش کیا گیا تھا تو کون کون پارٹی اراکین لوک سبھا غیر حاضر تھے، پھر ان کے خلاف پارٹی کارروائی کے لیے قدم بڑھائے گی۔ ان سبھی کو وہپ کی خلاف ورزی کا نوٹس جاری کر جواب طلب کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ پارٹی کا وہپ جاری ہونے پر اگر کوئی رکن پارلیمنٹ غیر حاضر ہوتا ہے تو اس کو پارٹی پارٹی کے وہپ کو وجہ بتاتے ہوئے مطلع کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی وجہ بتائے بغیر غیر حاضر رہتا ہے تو پارٹی اس کو نوٹس بھیج کر جواب مانگتی ہے۔ پارٹی جواب سے مطمئن نہیں ہوتی تو ڈسپلن شکنی کی کارروائی ہو سکتی ہے اور پھر پارٹی کی رکنیت تک جا سکتی ہے۔

بہرحال، بی جے پی ذرائع کے حوالے سے کچھ میڈیا رپورٹس میں چند اہم بی جے پی اراکین لوک سبھا کے نام سامنے آئے ہیں جو ووٹنگ کے وقت ایوان زیریں میں موجود نہیں تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ لوک سبھا میں جب ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل پیش کیا گیا تو اس وقت شانتنو ٹھاکر، جگدمبیکا پال، بی وائی راگھویندر، گری راج سنگھ، جیوترادتیہ سندھیا، نتن گڈکری، وجئے بگھیل، ادے راج بھونسلے، بھاگیرتھ چودھری، جگناتھ سرکار اور جینت کمار رائے موجود نہیں تھے۔ این ڈی اے میں شامل پارٹی ’جَن سینا‘ کے رکن لوک سبھا بالاسوری بھی اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔

آج لوک سبھا میں جب ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کے ذریعہ پیش کیا گیا، اور پھر اسپیکر اوم برلا نے الیکٹرانک ووٹنگ کرائی تو اپوزیشن نے زوردار ہنگامہ کر دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ووٹنگ پرچی کے ذریعہ کرائی جائے۔ الیکٹرانک ووٹنگ میں اس بل کی حمایت میں 220 ووٹ اور خلاف میں 149 ووٹ پڑے تھے۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ جب اپوزیشن کے ہنگامہ کے بعد دوبارہ پرچی سے ووٹ ڈالے گئے تو بل کی حمایت میں 269 ووٹ پڑے اور خلاف میں 198 ووٹ۔ ظاہر ہے برسراقتدار طبقہ ضروری دو تہائی ووٹ حاصل نہیں کر سکا، پھر بھی بل کو جے پی سی کے پاس صلاح و مشورہ کے لیے بھیج دیا گیا۔

قومی آواز

«
»

راجیہ سبھا میں گرجے سنجے سنگھ ، حکمراں جماعت کی دکھایا آئینہ، پڑھیے انہوں نے کیا کہا؟؟

حافظ ابو بکر ابن شعیب عسکری نے علی پبلک اسکول بھٹکل میں حفظ قرآن مجید کی تکمیل کی