نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے مانسون اجلاس کی تاریخوں کے اعلان پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت نے 21 جولائی سے شروع ہونے والے مانسون سیشن کی تاریخ غیرمعمولی طور پر 47 دن پہلے محض اس لیے طے کی ہے تاکہ انڈین نیشنل کانگریس اور انڈیا اتحاد کی جانب سے مسلسل اٹھائی جا رہی خصوصی اجلاس کی مانگ کو نظرانداز کیا جا سکے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ عام طور پر پارلیمنٹ سیشن کی تاریخوں کا اعلان کچھ دن پہلے کیا جاتا ہے لیکن اس بار جس جلد بازی میں فیصلہ لیا گیا، وہ غیرمعمولی ہے اور اس کی نظیر پہلے نہیں ملتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس سمیت انڈیا اتحاد کی جماعتیں مسلسل پارلیمنٹ کا فوری خصوصی اجلاس بلانے کی مانگ کر رہی ہیں تاکہ قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی سے جڑے کئی اہم معاملات پر بحث کی جا سکے۔
ہوں نے مزید کہا کہ ان معاملات میں پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لانے کی ناکامی، آپریشن سندور کے نتائج اور اس کا سیاسی استعمال، سنگاپور میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے انکشافات، پاکستان کے ساتھ ہندوستان کو ایک درجے میں رکھے جانے پر سفارتی تحفظات، پاکستان کی فضائیہ میں چین کی مداخلت کے شواہد اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار ثالثی کے دعوے جیسے معاملات شامل ہیں۔
جے رام رمیش نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سفارتی محاذ پر ہندوستان کی مسلسل ناکامیاں باعث تشویش ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام قومی اہمیت کے معاملات پر مانسون اجلاس کے دوران بھی سوالات اٹھائے جائیں گے اور وزیراعظم چاہے خصوصی سیشن سے بچنے کی لاکھ کوشش کریں لیکن چھ ہفتے بعد انہیں ان مشکل سوالات کے جواب دینا ہوں گے۔
خیال رہے کہ پارلیمانی امور کی کابینی کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے تجویز کے مطابق، پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 21 جولائی سے شروع ہو کر 12 اگست تک چلے گا۔ یہ تجویز صدر جمہوریہ کو بھیجی جا چکی ہے اور سرکاری ذرائع کے مطابق اسی مدت کے دوران اجلاس بلایا جانا متوقع ہے۔