لبیک نوائط کے نوجوانوں کا دو روزہ دعوتی وتربیتی دورہ

رپورٹ : مفاز ائیکیری

الحمد اللہ 6/اکتوبر 2024ء بروز اتوار لبیک یوتھ کا 10 افراد پر مشتمل ایک قافلہ صبح سویرے دھارواڑ، ھبلی، گدگ اور اطراف گدگ کے لیے بذریعہ ٹراولر نکلا۔ سب سے پہلے اجتماعی دعا پڑھائی گئی، اور یہ اجتماعی دعا پڑھنے کا سلسلہ دو دن بھی مسلسل جاری رہا، دعا کے بعد مختصر تلاوت سننے کا ماحول بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ تلاوت کے وقت سب کے سب بالکل خاموشی اور احترام کے ساتھ کلام پاک کو سنا کر تے تھے، پھر سواری پر بیٹھے بیٹھے ذمہ داریاں تقسیم کی گئی، جس میں باہم مشورے سے لبیک کے سکریٹری مولانا نصیر صدیقی کو اس دو روزہ سفر کے لیے امیر منتخب کیا گیا۔ موقع بہ موقع صدر لبیک جناب مولانا عبدالاحد فکردے ندوی ہم نوجوانوں کو مخاطب کرتے رہے اور مفید نصیحتوں سے نوازتے رہے۔سواری پر بیٹھ کر تھوڑی دور ہی پہنچے تھے کہ سب ساتھیوں نے ناشتہ کا تقاضا کیا تو انکولہ کے بعد ایک ہوٹل میں ناشتے کے لیے تھوڑی دیر کے لیے اترنا ہوا، ناشتے سے فارغ ہو کر پھر ہوا کا مزہ لیتے اور نغموں سے محظوظ ہوتے ہوئے چل رہے تھے، کہ راستہ میں ہانگیو آئسکریم (hangyo ice-cream) فیکٹری دیکھنے کے لیے قافلے کو روک دیاگیا، محترم مولانا الیاس صاحب جاکٹی ندوی کے توسط سے اجازت وغیرہ لے کر اندر جا کر مشینری اور دیگر چیزوں کو دیکھنے کا موقع ملا، اتوار کا دن رہنے کی وجہ سے کام بند تھا، اس لیے پورے سسٹم کو دیکھنے سے محروم رہ گئے، آخر میں وہاں کے کام کرنے والوں نے ہمیں آئسکریم کھلا کر الوداع کیا، پھر ہم نے دھارواڑ کے لیے اپنے سفر کو جاری رکھا۔ الحمدللہ دوپہر دو بجے تک ہم شہر دھارواڑ مسجد بلال پہنچے اور ظہرانہ وغیرہ سے فارغ ہو کر وہاں کے میزبان جناب مولانا حسن صاحب ندوی سے وہاں کے حالات کو سننے کا موقع ملا، کہ وہاں لوگ کیسی زندگیاں گزار رہے ہیں؟ کتنے فتنے اور لوگوں کے کس طرح عجیب وغریب عقیدے ہیں؟ کتنے لوگ ارتداد کا شکار ہو رہے ہیں اور شرک و بدعت میں مبتلا ہیں۔ ان سب چیزوں کا مشاہدہ کر کے جہاں ایک طرف غم ہوا تو دوسری طرف عجیب خوشی بھی ہوئی، کہ ایسے حالات میں بھی کچھ لوگ وہاں پر دین حق کی فضا عام کرنے میں کوشاں ہیں اور اتنی غربت کے باوجود دعوتی سرگرمیوں کے لئے محنتیں کوششیں اور انفرادی ملاقاتیں کر رہے ہیں، اور ان کی زندگی کا بیشتر حصہ دعوتی کاموں میں لگ رہا ہے، دھارواڑ کے حالات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر اور کانوں سے سن کر دل میں درد لیے ہم بازار کی طرف نکلے اور کچھ تھوڑی بہت خریداری بھی کی۔پھر اذان مغرب کے وقت قافلہ گدگ کے قریبی دیہات کے لیے روانہ ہوا، اجتماعی دعا پڑھ کر، قرآن مجید کی تلاوت سے فراغت کے بعد گدگ اور اطراف گدگ کے حالات کے بارے میں مختصر سنتے ہوئے سفر طئے کر رہے تھے، مسلسل سفر میں رہنے کے باوجود بھی سب ساتھی بالکل تر و تازہ تھے، نغموں اور ترانوں کو اسپیکر میں لگائے ہوئے ساتھ گا بھی رہے تھے اور لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ٹھیک رات 8:30 بجے ہمارا قافلہ گدگ سے ۵ کلومیٹر کی دوری پر واقع ملسندر دیہات پہنچا، جہاں ہمارے لیے عشائیہ اور رات بھر کا قیام طئے تھا۔ وہاں کی مسجد میں نماز مغرب و عشاء جمع تاخیر ادا کر کے وہاں کے علماء حضرات سے ملاقات ہوئی۔ پھر ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہو کر کچھ دیر سب ساتھی جمع ہو کر بیٹھے مشورہ کر رہے تھے، کہ مولانا نے بتایا کہ کل 7/اکتوبر ہے، اور فلسطین پر ظالم اسرائیل حملہ کرتے پورا سال مکمل ہو رہا ہے، عرب حکومتیں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہوئی ہیں۔ اسی سلسلے میں باتیں ہو رہی تھی کہ سب ساتھی نیند کا تقاضا کرنے لگے اور فارغ وغیرہ ہو کر سونے کی تیاری کرنے لگے، کچھ ساتھیوں نے کھلے آسمان کے نیچے چھت پر کھلی ہوا کا مزہ لیتے ہوئے رات گزاری، فجر کی نماز مسجد میں با جماعت ادا کر کے تلاوت و اذکار کے بعد کچھ ساتھی نیند کی آغوش میں چلے گئے، تو کچھ کھیتوں میں نکل گئے اور اللہ کی قدرت کا مشاہدہ کرنے لگے، چند پھل، ترکاری وغیرہ بہ اجازت توڑ کر ساتھ لے آئے۔ پھر ناشتے اور غسل وغیرہ سے فارغ ہو کر شہر گدگ کے تبلیغی مرکز میں حاضری ہوئی، بڑا ہی شاندار مرکز بن رہا ہے، اسی لیے یہ مرکز ثانی سلطان شاہ بھی کہا جاتا ہے۔ مرکز میں صلاۃ الضحٰی اور دعا وغیرہ سے فراغت کے بعد گدگ چڑیا گھر (gadag zoo) کے لیے روانہ ہوئے، چڑیا گھر میں بھی اللہ کی بنائی ہوئی خوبصورت سے خوبصورت مخلوقات کو دیکھنے کا موقع ملا، کچھ جانوروں کو کھلا پلا کر محبت کر کے انکی تصاویر لی، پھر شیر، چیتا وغیرہ کو تھوڑا ستایا بھی گیا کہ وہ اپنا غصہ دکھائے، مگر اس میں ناکام رہے۔ چڑیا گھر میں اللہ کی مخلوقات پر غور کرتے ہوئے ایک اچھا وقت بیتا۔ چڑیا گھر نکل کر پارک میں جانا تھا، جہاں پر بڑے بڑے جھولے اور تفریح کی بہت سی چیزیں تھی، مگر خالق کو کچھ اور منظور تھا، اور پارک بند رہنے کی بنا پر اس میں جانے سے قاصر رہے، پارک ہی میں ہمارا لنچ، اور کچھ نشستیں طئے تھی۔پھر سوچا گیا کہ اب کیا کرنا ہے؟ اور مشورہ کے ساتھ وہی دیہات میں واپس چلے گئے، ظہر اور عصر کی نماز سے فارغ ہو کر جناب مولانا شبیر صاحب گدگ کے ساتھ مجلس میں بیٹھنے کا موقع ملا، تو انہوں نے اپنے بچپن اور اس علاقے کے کچھ حالات بتائے، تو سب دنگ رہ گئے۔ وہاں جا کر اور سن کر محترم مولانا ایوب صاحب برماور ندوی دامت برکاتہم کی شخصیت کا اندازہ ہوا کہ انہوں نے کس قدر قربانیاں دے کر اس طرح کے علاقوں اور دیہاتوں میں پہنچ کر دین کا کام کیا، اور آج تبلیغی جماعت کی برکت اور علماء کرام کے فیض سے وہاں پر کچھ دین داری نظر آتی ہے۔ مولانا شبیر صاحب گدگ نے مرحوم جناب مولانا عبدالباری فکردے ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا اپنی باتوں میں کئی دفعہ تذکرہ کیا، کہ آج وہ جو کچھ بھی تھوڑا بہت کر رہے ہیں، وہ جامعہ اور جامعہ کے اساتذہ کا فیض ہے۔پھر ظہرانہ سے فارغ ہو کر قافلہ گدگ سے ہبلی کے لیے روانہ ہوا، ہبلی میں گلاس ہاؤس نامی پارک گئے، جہاں پر کچھ دیر سیر و تفریح کے بعد مغرب ہوتے ہوتے بھٹکل کے لیے واپسی کی نیت کرکے نکل گئے۔ راستہ میں کچھ دیر سب نے مل کر باتیں کی، اور تفریح کے لیے ایک ڈیبیٹ کی خصوصی نشست منعقد ہوئی، جس میں لبیک یوتھ کے امیر منتصر کولا کو جج مقرر کیا گیا، جنھوں نے اپنے مخصوص انداز میں فریقین سے سوالات کرتے ہوئے مجلس کو قہقہ زار کیا، رات کے ناشتہ کے لیے ملبار ہوٹل کی پاس گاڑی رکی، ناشتے سے فراغت کے بعد سواری پر ہی ایک خوبصورت محفل سجائی گئی تھی، جس میں سب کو اپنے احساسات، جذبات اور تاثرات کو سنانا تھا، الحمد للہ 10 ساتھیوں نے بھی مفید اور الگ الگ انداز سے اپنے جذبات اور احساسات کو پیش کیا، کل ملا کر تمام ساتھیوں نے اس سفر کے مثبت اثرات اور نتائج پر اپنی خوشی کا اظہار کیا، یہ نشست اختتام کو پہنچنے ہی والی تھی کہ ہم میں سے کسی نے ڈرائیور سے کہا کہ کچھ آوازیں سنائی دے رہی ہے، گاڑی روک کر دیکھا گیا تو ٹائر پنچر تھا۔ پھر جلدی جلدی ٹائر کو بدل دیا گیا، جس میں ہمارے ساتھیوں نے ڈرائیور کی بھرپور مدد کی۔پھر جامع مسجد روشن محلہ میں نماز مغرب اور عشاء جمع تاخیر ادا کی گئی، اور یہی پر صدر لبیک نے ہم سے مخاطب ہو کر اس طرح کے سفر کے فوائد اور اب سفر کے بعد کی ہماری ذمہ داریوں اور کرنے کے کاموں پر روشنی ڈالی، اور یوتھ کی نشستوں میں کام کا جائزہ لینے کی ترغیب دی، الحمد اللہ دیر رات ہم بھٹکل پہنچے اور دو روزہ دعوتی و تربیتی سفر اختتام پذیر ہوا۔

«
»

بنگلہ دیش : شیخ حسینہ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری

پہلی بار جاپان میں 50 سالہ جوہری پاور پلانٹ کو جاری رکھنے کی اجازت