بھٹکل : طلبائے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کی تنظیم اللجنۃ العربیہ کے زیرِ اہتمام جامعہ کے احاطہ میں مدارس، اسکول اور کالج کے طلبہ کے لئے اپنے طرز کا انوکھا اور منفرد اکنامکس کوئز مقابلہ کا انعقاد کیا گیا جس میں کل چودہ مدارس اوراسکولوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کوئز مقابلہ کے سوالات اسکرین کے ذریعہ مدرسہ یا اسکول کی طرف سے نمائندگی کرنے والی ٹیم کے سامنے پیش کیے جاتے تھے جس کا جواب مقررہ وقت میں دینا ضروری ہوتا تھا۔ ماشاء اللہ جس انداز میں ان سوالات کے جوابات دیئے گیے وہ قابلِ دید ہے۔ پروگرام کی کامیابی پر مفتی سلمان مظاہری (MIFP, INCEIF Malaysia | CEO – دارالافتاء فار کمرشل اینڈ فنانشل افیئرز، وانمباڑی، انڈیا) نے مہر لگاتے ہوئے کہا کہ اس طرز کا پروگرام یہ اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام ہے جو صرف اور صرف معاشیات کے موضوع پر منعقد کیا گیا ہو اور جس میں پورے علاقہ کے مدارس اور اسکول کے طلبہ کے درمیان اسلامی نظامِ معیشت کے متعلق ان سے سوالات کیے گیے ہوں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں جدید معاشی نظام کے اسلامائزیشن کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں الگ سے کوئی نظام برپا کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہماری شریعت میں پہلے ہی سے ہی یہ سب شکلیں موجود ہیں جن کو صرف اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسلامی بینکنگ کی تاریخ اور اس کے بڑھتے دائرے پر بھی اپنی خصوصی بات رکھتے ہوئے عالمی سطح پر اسلامی معیشت کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی اور ہندوستان کی موجودہ صورتحال کو بھی واضح انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے سودی نظام کا متبادل پیش کرنے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو چیز انسانی ضرورت میں داخل ہوچکی ہے لیکن اس کے حصول کے لیے ناجائز طریقے اختیار کیے ہوئے ہیں تو ان کے لیے متبادل پیش کرنا نہ صرف مستحسن بلکہ مسنون بھی ہے۔
استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل وبانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے محاضرہ کا آغاز اس بات سے کیا کہ موجودہ دور میں اسلامی بینکنگ کے نام سے جو کورس شروع کیے گیے ہیں وہ کوئی نئی باتیں نہیں ہیں۔ ہم نے خود ایسے ممالک کا دورہ کیا اور ہمارے یہاں تعلیم حاصل کرکے ان ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والوں سے پوچھا کہ آپ کو کیا چیزیں پڑھائیں جارہی ہیں توانہوں نے کہا کہ کوئی نئی چیزیں نہیں ہے بلکہ وہی چیزیں ہیں جو ہم اس سے قبل فقہ کی کتابوں میں پڑھ چکے ہیں لیکن اسے نئے نظام کے ساتھ اور نئی شکلوں کے ساتھ سامنے لایا جارہا ہے۔ مولانا نے موجودہ معاشی نظام کے کھوکھلے پن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سودی نظام چاہے آپ اس کو جونسا بھی جامہ پہنائیں اور اس کی نئی نئی شکلیں متعارف کرائیں وہ نظام چل ہی نہیں سکتا۔ شریعتِ مطہرہ نے ہمیں لین دین کا جو نظام دیا ہے اس کو اسلامک نام کے بجائے انسانی ضرورت کی شکل کے طور پر پیش کیا جائے تو آج بھی بہت سی کمپنیاں اور بینک دیوالیہ ہونے سے بچ جائیں گے۔
واضح رہے کہ کوئز مقابلہ بڑا ہی دلچسپ ہی رہا۔ خصوصاً آخری راؤنڈ میں کانٹے کی ٹکر رہی ۔ بالآخردونوں ٹیموں کو اول قرار دیا گیا۔ نتائج کچھ اس طرح رہے۔
اول : نیو شمس اسکول بھٹکل
اول : توحید انگلش میڈیم اسکول ، گنگولی
دوم : علی پبلک اسکول بھٹکل
سوم : مدرسہ رحمانیہ منکی
پروگرام کے آخرمیں عبدالحفیظ ، ذیشان احمد نے اپنے محاضرات پیش کیے اور درجہ ہشتم کے طلبہ نے اپنا دلچسپ مکالمہ بھی پیش کیا۔
آخر میں امتیازی نمبرات سے کامیاب ہونے والی ٹیموں کو مہمانِ خصوصی مولانا سلمان مظاہری ، ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا طلحہ ندوی اور مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا۔