جنگ بندی کے بعد ایران و اسرائیل میں کشیدگی میں نرمی، مگر خطرات برقرار

تل ابیب / تہران / دوحہ : ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے ملک بھر میں عائد پابندیاں ہٹا لی ہیں۔ اسکول، دفاتر اورعوامی مقامات اب معمول کے مطابق کھول دیے گئے ہیں۔ جنگ بندی کے ساتھ ہی ایران اور عراق نے بھی اپنی فضائی حدود دوبارہ کھول دی ہیں، جس کے بعد بین الاقوامی پروازوں کی آمد و رفت بحال ہو گئی ہے۔ فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ Flightradar24 کے مطابق تہران آنے اور جانے والی پروازیں اب اجازت کے ساتھ بحال ہو چکی ہیں۔

ادھرایران کی جانب سے قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے العدید پر میزائل حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ متعدد خلیجی ریاستوں نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اسی پس منظر میں خلیج تعاون کونسل (GCC) کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کے وزیر خارجہ قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے ہیں۔

ایران کی ایٹمی توانائی ایجنسی (AEOI) نے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔ ایرانی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملک کا ایٹمی پروگرام کسی رکاوٹ کے بغیر دوبارہ فعال ہو چکا ہے اور یورینیم کی افزودگی کا عمل کسی بھی وقت شروع کیا جا سکتا ہے۔

اس ساری صورتحال کے درمیان ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان نے جنگ بندی کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جنگ بندی کا احترام کرے گا، لیکن اگر اسرائیل نے کسی قسم کی خلاف ورزی کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

ماسکو ایئرپورٹ پر دل دہلا دینے والا واقعہ: بیلاروسی شخص کا 18 ماہ کے ایرانی بچے کو زمین پر پٹخ دیا

بائیک ٹیکسی سروس پر پابندی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل، سروس کو "ضرورت” قرار دیا گیا