تہران/یروشلم، 19: مشرقِ وسطیٰ میں جاری ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم نے انتہائی خطرناک صورت اختیار کر لی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مسلسل میزائل حملوں اور فضائی کارروائیوں کا تبادلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔ صورتحال نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے تشویشناک رخ اختیار کر چکی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حالیہ حملوں کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے وسطی اور جنوبی اسرائیل کے متعدد شہروں کو نشانہ بنایا۔ ایرانی بیلسٹک میزائل حملوں میں خاص طور پر سوروکا میڈیکل سینٹر کو نشانہ بنایا گیا، جو جنوبی اسرائیل میں واقع ایک بڑا اور اہم اسپتال ہے۔ حکام کے مطابق اسپتال میں تمام طبی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں اور عوام کو وہاں جانے سے روکا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے "جارحیت کا سنگین عمل” قرار دیا، جب کہ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ جوابی کارروائی اسرائیل کی جانب سے تہران اور اس کے مضافاتی علاقوں میں کیے گئے فضائی حملوں کے بعد کی گئی۔
لبنانی نیوز ادارہ ’المائدین‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے ایران کے دارالحکومت تہران کے ساتھ ساتھ مغربی شہر کرج کے اطراف میں بھی حملے کیے، جن میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تہران میں ایران کے اندرونی سیکیورٹی ہیڈکوارٹر کو تباہ کر دیا ہے لیکن ایران کی جانب سے اس دعوے کی تردید یا تصدیق تاحال نہیں کی گئی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس این این کے مطابق ایرانی فضائی دفاعی نظام کو مکمل طور پر متحرک کر دیا گیا ہے، اور تہران کے اطراف کئی اسرائیلی ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی بحریہ بھی اسرائیلی اہداف کے خلاف دفاعی سرگرمیوں میں مصروف ہے، خاص طور پر کرج اور دیگر حساس علاقوں کے فضائی دفاع کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔
جنگ کے نتیجے میں دونوں طرف بھاری جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے واشنگٹن میں قائم گروپ ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس کے مطابق ایران میں اسرائیلی حملوں سے اب تک 639 افراد ہلاک اور 1320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
میدان جنگ میں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے، جس سے عام شہریوں کی زندگی مزید خطرے میں پڑ گئی ہے۔ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اقوامِ متحدہ اور عالمی طاقتوں کی خاموشی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ جنگ مزید طول پکڑتی ہے تو اس کے اثرات نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر بھی خطرناک حد تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
قومی آواز کے ان پٹ کے ساتھ