اسپتال حملے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ، اسرائیل نے خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا اشارہ دیا

یروشلم / تہران : مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے، جب ایران کی جانب سے اسرائیل کے وسطی علاقے بیرشیبا میں واقع سوروکا اسپتال پر مبینہ میزائل حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ حملے میں 6 افراد شدید زخمی جبکہ 20 سے زائد افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔

اس واقعے کے بعد اسرائیل میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے "بدلہ لینے کی قسم” کھاتے ہوئے حملے کو "جنگی جرم” قرار دیا، جب کہ وزیر دفاع یوایف کیٹز نے ایک انتہائی سخت بیان دیتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہ راست نشانہ بنانے کا اعلان کر دیا۔

’دی یروشلم پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق کیٹز نے کہا کہ اسپتال پر حملے کے لیے خامنہ ای براہ راست ذمہ دار ہیں۔ اب ہم انھیں ہدف بنائیں گے۔ یہ حملہ جنگی جرم ہے اور خامنہ ای کو اس کی سزا ضرور دی جائے گی۔”

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے ہائپرسونک میزائل کے استعمال سے واضح ہے کہ وہ کسی عالمی قانون کو خاطر میں نہیں لا رہا۔ ہم ایران پر نئے انداز سے حملہ کریں گے اور خامنہ ای کی سلطنت کو ہلا دیں گے، چاہے اس کے لیے ہمیں کچھ بھی کرنا پڑے۔ ہمارا مقصد اسرائیل پر ہر ممکنہ خطرے کو ختم کرنا ہے،” انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایران کی جانب سے حملے کی جزوی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس اسپتال کو نشانہ بنایا گیا، وہ درحقیقت اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) کے کمانڈ ایریا کا حصہ تھا، اور اسی بنا پر اسے ایک ’’فوجی ہدف‘‘ مانا گیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو ممکنہ طور پر کھلی جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے دیے گئے حالیہ بیانات نہایت اشتعال انگیز اور خطرناک رخ اختیار کر چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے فوری طور پر حملے کا جواب دینے کے لیے اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کر لی ہے، جب کہ ایران کی جانب سے مزید حملوں کے خدشے کے پیش نظر پورے اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

 دہلی میں اسرائیل کے خلاف  احتجاجی ریلی

غزہ کیلئے فنڈ اکٹھا کرنے والے امام کو پولیس نے حراست میں لیا،