گجرات میں ہزار سال قدیم درگاہ کے انہدام کا معاملہ پہونچا ہائی کورٹ

سومناتھ  مندر کے قریب رات کے اندھیرے میں کم وبیش ۱۲؍ سو سال قدیم درگاہ، مسجد اور قبرستان کے انہدام پر عوام میں سخت برہمی ہے۔اس معاملے میں جہاں  ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کیاگیا ہے وہیں  برہمی کا  اظہار کرتے ہوئے  شہری سماج نے وزیراعلیٰ کے نام کھلا خط لکھ کر اسے مسلمانوں کے خلاف صریح  ناانصافی قراردیاہے۔ علی الصباح ۴؍ سے ۵؍ بجے کی گئی اس انہدامی کارروائی کو ملک بھر میں  بلڈوزر ایکشن پر یکم اکتوبر تک عائد کی گئی سپریم کورٹ کی پابندی کی  خلاف ورزی بھی قرار دیا جارہاہے۔  یہ انہدامی کارروائی سومناتھ مندر کے قریب ویراول علاقے میں کی گئی ہے۔ 
مائناریٹی کوآرڈنیشن کمیٹی، گجرات نے وزیراعلیٰ بھوپیندر پٹیل کو ۲۸؍ اکتوبر کو لکھے گئے مکتوب میں کارروائی کو ’’غیر منصفانہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے خاطیوں  کے خلاف ایکشن کی مانگ کی گئی ہے۔ ’’مکتوب میڈیا‘ کی  ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ تنظیم  کے کنوینر مجاہد نفیس نےا س سلسلے میں بات چیت کے دوران بتایا کہ  اس کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کردی گئی ہے۔  وزیراعلیٰ  کوبھیجے گئے مکتوب میں بتایا گیا ہے کہ ’’پربھاس پٹن انتظامیہ بڑی تعداد میں پولیس فورس اور انہدامی دستے کے ساتھ دیر رات درگاہ پہنچا۔ اسے دیکھ کر مقامی افراد  اکٹھا ہوگئے مگر انہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ انہدامی کارروائی نہیں ہوگی۔‘‘ مکتوب کے مطابق مقامی انتظامیہ نے مقامی افراد  کو جھوٹی  یقین دہانی کراکر گھر بھیج دیا گیا اور پھر وعدہ  خلافی کرتے ہوئے علی الصباح ۴؍ سے ۵؍ بجے درمیان انہدامی کارروائی کی گئی جب لوگ محو خواب تھے۔  

مجاہد نفیس  نےبتایا کہ ’’حاجی منگرول شاہ درگاہ جوناگڑھ ریاست کے محکمہ موصولات کے ریکارڈ میں  ۱۸؍فروری ۱۹۲۴ء سے درج ہے۔اس ضمن میں معاملات ہائی کورٹ اور وقف بورڈ ٹربیونل میں زیر التواء ہیں۔  اس طرح انہدامی کارروائی کرناسنگین ناانصافی ہے۔ سپریم کورٹ بھی کہہ چکاہے کہ ایسے معاملات میں انہدامی کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔‘‘ اطلاعات کے مطابق انہدامی کارروائی کے دوران کم از کم ۱۳۵؍ افراد کو حراست میں لیاگیا۔ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نے علی الصباح کی گئی انہدامی کارروائی میں ۱۵؍ ہیکٹر زمین خالی کرلی ہے جس کی مالیت ۶۰؍ کروڑ  کے آس پاس ہے۔اس کیلئے ۵۲؍ ٹریکٹر، ۵۸؍ بلڈوزر، ۲؍ ہائیڈرا کرین،پانچ ڈمپر، ۲؍ ایمبولنس اور فائربریگیڈ کی ۳؍ گاڑیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔  انہدامی کارروائی پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیل انس تیواری نے  اسے عدالت کی حکم عدولی قراردیا اور کہا کہ ’’۱۲؍ سال پرانی درگاہ کو جو محکمہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ عمارت قراردی گئی تھی، ویراول میں گجرات حکومت نے منہدم کردیاہے۔ یہ سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ عدالت کا کوئی احترام نہیں بچا۔ یہ عدالتوں کی توہین نہیں  اور کیا ہے؟‘

«
»

بھٹکل کے اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول کے طلباء ریاستی سطح کے کھیل مقابلوں کے لئے منتخب

آئی فون کیلئے ڈیلیوری بوائے کا قتل