نئی دہلی : اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد پر ہندوستان کے غیرجانب دار رویے کو لے کر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 149 ممالک نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا جب کہ ہندوستان نے 19 ایسے ممالک کا ساتھ دیا جنہوں نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ کھرگے کے مطابق اس فیصلے نے ہندوستان کو عالمی برادری میں "تنہا” کر دیا ہے۔
اپنی ایکس (سابق ٹوئٹر) پوسٹ میں کھڑگے نے کہا کہ یہ اب صاف ہوتا جا رہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی بکھر چکی ہے۔ شاید اب وقت آ گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے وزیر خارجہ کی بار بار کی جانے والی غلطیوں کا نوٹس لیں اور ان کی جوابدہی طے کریں۔‘
کانگریس صدر نے یاد دلایا کہ پارٹی نے 8 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی تھی، مگر ساتھ ہی غزہ میں اسرائیلی بمباری، محاصرے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی واضح مؤقف اپنایا تھا۔ ان کے مطابق، اب تک غزہ میں 60 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں اور صورتحال ایک "خوفناک انسانی بحران” کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ کھرگے نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت نے مشرقِ وسطیٰ اور مغربی ایشیا میں امن، جنگ بندی اور بات چیت کی حمایت پر مبنی اپنا مستقل مؤقف ترک کر دیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ "عدمِ صف بندی” اور "اخلاقی سفارت کاری” پر قائم رہی ہے، جس کے تحت عالمی تنازعات میں انصاف اور امن کی وکالت کی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے مزید یاد دہانی کرائی کہ 19 اکتوبر 2023 کو کانگریس نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی اپیل کی تھی۔ ان کے مطابق ہندوستان نہ خاموش تماشائی بن سکتا ہے اور نہ ہی اس ظلم اور بحران کے درمیان غیرمتحرک رہ سکتا ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ جیسے عالمی فورم پر ہندوستان کی تاریخی پالیسی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ غیر واضح رویہ، نہ صرف ہندوستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ ہماری اقدار اور روایات سے بھی متصادم ہے۔