ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے کانگریس کا مکمل تعاون رہے گا : ملکارجن کھڑگے

نئی دہلی: اپوزیشن کی جانب سے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ زور پکڑنے کے بعد حکومت نے اس کے لیے اپنی رضا مندی ظاہر کردی ہے۔ جس پر کانگریس نے مکمل تعاون کرنے کی بات کہی ہے۔ کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگلی مردم شماری میں ذات پر مبنی گنتی کو شفاف طریقے سے شامل کرے، اس کے لیے مناسب بجٹ مختص کرے اور ایک واضح وقت کا تعین بھی کرے تاکہ کام میں تاخیر نہ ہو۔

صحافیوں سے جمعرات کے روز بات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں کافی عرصے سے ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کر رہی تھیں اور اس کے لیے ملک گیر تحریکیں بھی چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا، "دو سال پہلے میں نے حکومت کو ایک خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیا تھا کہ مردم شماری کے ساتھ ذاتوں کی بھی گنتی کی جائے لیکن اس وقت حکومت نے اس پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔ اب جب حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا ہے تو یہ خوش آئند قدم ہے۔ ہم اس عمل میں مکمل تعاون کریں گے۔”

تاہم کھڑگے نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دے اور نہ ہی سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو کے خلاف غیر ضروری تبصرے کرے۔ انہوں نے کہا، "بی جے پی کو چاہیے کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے کو سیاسی مقصد کے طور پر استعمال نہ کرے اور نہ ہی کانگریس کی نیت پر سوال اٹھائے۔”

انہوں نے الزام لگایا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور جن سنگھ جیسی جماعتیں پیدائش سے ہی ریزرویشن کی مخالف رہی ہیں اور اب وہ کانگریس پر الزام لگا رہی ہیں کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کی حامی نہیں تھی، جو سراسر غلط ہے۔ کھڑگے نے کہا، "اگر ہم اس کے خلاف ہوتے تو کیا میں دو سال پہلے خط لکھتا؟ کیا ہم اس مطالبے کے حق میں تحریکیں چلاتے؟ بی جے پی محض عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ ظاہر کرنا چاہتی ہے کہ صرف وہی عوام کی بھلائی چاہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مناسب فنڈ مختص نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، بغیر بجٹ کے اس طرح کے سروے کو انجام دینا ممکن نہیں۔ اس لیے حکومت کو فوری طور پر اس کے لیے بجٹ جاری کرنا چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی کھڑگے نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایک واضح وقت کا اعلان کرے تاکہ مردم شماری کے عمل میں غیر ضروری تاخیر نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ "دو تین مہینوں کے اندر اندر یا جو بھی مدت حکومت طے کرے، اس میں یہ سروے مکمل ہونا چاہیے۔

پاکستان نہ جانے والوں میں منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کا نام شامل، واجپئی اور مودی کے بارے میں سچن پائلٹ نے کیا کہا؟؟

آج سے اے ٹی ایم  سے پیسہ نکالنا ہوا مہنگا ، کمرشیل سلنڈر کی قیمتوں میں معمولی کمی