نئی دہلی، 9 جون (فکروخبر نیوز) آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے بڑے کرنسی نوٹوں پر مکمل پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کرپشن پر قابو پانے کے لیے صرف 100 اور 200 روپے سے کم مالیت کے نوٹ ہی چلن میں رکھے جائیں، جب کہ 500 روپے کے نوٹوں پر بھی پابندی عائد کی جائے۔ ان کے مطابق بڑی کرنسیوں کے استعمال سے بدعنوانی اور کالا دھن فروغ پاتا ہے۔
فلاحی اسکیموں کے حوالے سے نائیڈو نے ’مفت کلچر‘ کے نظریے کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا، بلکہ کہا کہ یہ اسکیمیں اگر مؤثر، منظم اور عوامی مفاد میں ہوں تو ان کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سابق وزیر اعلیٰ این ٹی راما راؤ نے ریاست میں کئی اہم فلاحی اقدامات کی بنیاد رکھی تھی، اور آج بھی ایسی اسکیمیں سماجی توازن قائم رکھنے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔
ذات پات، ہنر اور اقتصادی بنیاد پر مردم شماری کی وکالت کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ ہر شہری کی جامع مردم شماری ضروری ہے تاکہ پالیسی سازی مؤثر ہو سکے۔ ان کے مطابق آج کے دور میں ڈیٹا سب سے بڑی طاقت ہے، جس سے حکومتیں بہتر فیصلے لے سکتی ہیں۔
زبانوں کے مسئلے پر انہوں نے ہندی کو قومی زبان کے طور پر تسلیم کرنے کی اپنی پرانی رائے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مادری زبانوں کا احترام اپنی جگہ مسلم ہے، مگر قومی سطح پر ہم آہنگی اور باہمی ربط کے لیے ہندی سیکھنا فائدہ مند ہے۔
امراوتی پروجیکٹ پر لگنے والے الزامات کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیاتی وژن رکھنے والے افراد ہمیشہ مخالفت کا سامنا کرتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں حیدرآباد کے انفرااسٹرکچر منصوبے کے وقت ہوا تھا۔ انہوں نے پُر اعتماد لہجے میں کہا کہ حیدرآباد اور امراوتی مستقبل میں نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر نمایاں شہر بن کر ابھریں گے۔