بی جے پی ایم ایل سی کا آئی اے ایس افسر پر متنازع بیان، فوزیہ ترنم کو ’پاکستانی‘ کہنے پر مقدمہ درج

کرناٹک کے ضلع کلبرگی میں ایک سیاسی ریلی کے دوران بی جے پی کے ایم ایل سی این روی کمار کے بیان نے تنازع کھڑا کر دیا ہے جس میں انہوں نے ضلع کی ڈپٹی کمشنر اور سینئر آئی اے ایس افسر فوزیہ ترنم کے بارے میں کہا کہ "مجھے نہیں معلوم کہ وہ پاکستان سے آئی ہیں یا یہاں کی افسر ہیں”۔ ان کے اس بیان کو عوامی سطح پر تعصب پر مبنی اور توہین آمیز قرار دیا جا رہا ہے۔

2015 بیچ کی آئی اے ایس افسر فوزیہ ترنم اس سال جنوری میں صدر جمہوریہ ہند کی جانب سے "بہترین انتخابی طرزِ عمل” کے لیے اعزاز یافتہ افسران میں شامل رہی ہیں۔ وہ اس سال کے آغاز میں دی انڈین ایکسپریس کے ایکسلنس اِن گورننس ایوارڈ کی بھی مستحق قرار پائی تھیں، جہاں ان کی جانب سے کلبرگی میں جامع ترقی، باجرہ کی پیداوار کے فروغ، اور روایتی مقامی کھانوں کی مارکیٹنگ جیسے اقدامات کو سراہا گیا۔

روی کمار کے بیان کی ویڈیوز اتوار کی شام سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد پیر کو ان کے خلاف متعدد دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، جن میں قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے، سرکاری ملازم کو بدنام کرنے، اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے جیسے الزامات شامل ہیں۔

کرناٹک آئی اے ایس افسران کی تنظیم نے اس بیان کو ” قابل مذمت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایماندار اور اہل افسر کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ ایک بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہم غیر مبہم انداز میں روی کمار کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایک اعلیٰ افسر کی عزت نفس اور کردار پر حملہ ہے، جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

روی کمار نے اسی واقعہ کے تناظر میں منعقدہ بی جے پی ریلی میں تقریر کرتے ہوئے فوزیہ ترنم کے خلاف متنازع ریمارکس دیے، اور کہا کہ ڈپٹی کمشنر "صرف کانگریس کی باتوں پر کان دھرتی ہیں” اور "دفتر نے اپنی آزادی کھو دی ہے”۔

ضلع کلبرگی کے انچارج اور کانگریس رہنما پریانک کھرگے، نے بیان کو "فرقہ وارانہ ذہنیت کی عکاسی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کے لیے ہر اختلاف رائے یا مسلمان چہرہ صرف ’پاکستان‘ تک محدود ہے۔ یہ بیان افسران کے حوصلے پست کرنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی دانستہ کوشش ہے۔

دہلی عدالت کا ہندو ایکتا گروپ کی واٹس ایپ بات چیت کو قتل کا ثبوت ماننے سے انکار

وقف ایکٹ 1995 کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں کو جاری کیا نوٹس، جانیں مکمل معاملہ