بھٹکل میں بجلی کی آنکھ مچولی سے عوام پریشان، مجلس اصلاح وتنظیم کی ہیسکام افسران سے ملاقات

بھٹکل: بھٹکل میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری بجلی کی آنکھ مچولی نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ کچھ دن قبل شہر کے بعض بعض علاقوں میں بارش کے بعد بجلی کی کٹوتی میں بے حد اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ رات میں بجلی کٹوتی کی وجہ سے لوگ گرمی سے پریشان ہیں اور دن کے أوقات میں بجلی صحیح طرح سے فراہم بھی نہیں ہورہی ہے۔  بار بار کی بجلی کی بندش اور وولٹیج کی کمی کے باعث روزمرہ کی زندگی کے ساتھ گھریلو الیکٹرانک اشیاء کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

ان حالات کے پیش نظر بھٹکل کی معروف سماجی اور سیاسی تنظیم "مجلس اصلاح و تنظیم” نے آج ہیسکام (محکمۂ بجلی) کے مقامی افسران سے ملاقات کی اور عوامی شکایات ان کے سامنے رکھیں۔ ذمہ داران نے الیکٹرانک اشیاء کی خرابی کی صورت میں ہیسکام کو ذمہ داراٹھاتے ہوئے متأثرہ افراد کواس کا معاوضہ ملنا چاہیے۔ ذمہ داران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لوڈ شیڈنگ سے اگر بجلی کٹوتی کے مسائل پیدا ہورہے ہیں تو اس سلسلہ میں محکمۂ بجلی کی طرف سے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں؟ اسی طرح مستقبل کے منصوبے کے تحت عوام کی بجلی کی ضروریات جب بڑھ رہی ہیں تو کیا محکمۂ بجلی بھی اس سلسلہ میں عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتا ہے؟ اس طرح کے کئی سوالات محکمۂ بجلی کے سامنے رکھے گیے جس پر انہوں نے صرف اتنا کہا کہ بھٹکل میں 110 کے وی اور بیندور اسٹیشن سے لنک کرنے کی صورت میں شہر کے بجلی کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

ذمہ ران نے یہ بھی کہا کہ بجلی کے لوڈ کی کمی کی وجہ سے ان کے گھروں میں فریج، ٹی وی، پنکھے اور دیگر الیکٹرانک اشیاء خراب ہو گئی ہیں۔ کچھ شہریوں نے شکایت کی کہ ان کے قیمتی آلات مکمل طور پر جل چکے ہیں، جس سے مالی نقصان بھی ہوا ہے۔

مجلس اصلاح وتنظیم کے ذمہ داران نے افسران سے مطالبہ کیا کہ بجلی کی سپلائی کو فوری طور پر مستحکم کیا جائے اور وولٹیج کے اتار چڑھاؤ پر قابو پایا جائے، تاکہ عوام کو مزید پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے ساتھ ہی تنظیم نے ان تمام گھروں کے لیے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا جنہیں الیکٹرانک اشیاء کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس موقع پر تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی ، جناب محی الدین رکن الدین ، جناب مولوی عزیز الرحمن رکن الدین ، جناب اقبال صاحب ، جناب ایس ایم پرویز، جناب محی الدین الطاف کھروری اور دیگر موجود تھے۔

جمعیت علماء ہند رائچور کی طرف سے مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی کی تہنیت

پہلگام حملے کے بعد مسلم مخالف نفرت انگیز جرائم کے ۱۸۴؍ واقعات