غزہ پر یو این اجلاس: فرانس نے بھی فلسطین کو بطور ملک کو تسلیم کر لیا، گوٹریس نے کہا، یہ فلسطینیوں کا حق ہے، انعام نہیں

اقوام متحدہ: غزہ پر اسرائیل تباہ کن حملوں کے بیچ پیر کو فرانس نے بھی فلسطینی کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اقوام متحدہ میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے آغاز میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد طویل وقت سے زیر التوا مشرق وسطیٰ کے تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔

میکرون نے پیر کے روز اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں حماس کے زیر حراست 48 یرغمالیوں کو آزاد کرایا جائے اور جنگ زدہ علاقوں میں بمباری، قتل عام اور نقل مکانی کو روکا جائے۔” وہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر فلسطین اور اسرائیل کے ساتھ دو ریاستی حل پر مرکوز بین الاقوامی کانفرنس کے دوبارہ آغاز کے موقعے پر اظہار خیال کر رہے تھے۔

‘امن کا وقت’

انہوں نے کہا کہ ”آج میں اعلان کرتا ہوں کہ فرانس فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "امن کا وقت آ گیا ہے کیونکہ ہم صرف چند لمحوں کی دوری پر ہیں، اب امن پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا”۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اتوار کو یو این سکیورٹی کونسل کے رکن برطانیہ سمیت کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا۔ اس کے بعد آج سکیورٹی کونسل کے ایک اور اہم رکن ملک فرانس اس اعلان کے ساتھ فلسطینی ملک کو تسلیم کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

میکرون نے کہا، "میرے ملک کے مشرق وسطیٰ، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے لیے تاریخی عزم کے مطابق میں اعلان کرتا ہوں کہ آج سے فرانس فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔”

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہال میں موجود 140 سے زائد رہنماؤں کو ایمانوئل میکرون کے اس اعلان کے وقت کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

میکرون نے کہا کہ "فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو تسلیم کرنے سے اسرائیل کے عوام کے ان حقوق سے کوئی کمی نہیں آتی جن کی فرانس نے پہلے دن سے حمایت کی تھی اور جس کے احترام کے لیے وہ سختی سے پرعزم ہے۔”

"یہی وجہ ہے کہ ہمیں اتنا یقین ہے کہ یہ (فلسطین کو) تسلیم کیا جانا ہی واحد حل ہے جو اسرائیل کو امن سے رہنے کی اجازت دے گا۔”

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے ایک دن بعد اندورا، بیلجیئم، لکسمبرگ، مالٹا اور موناکو نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان یا تصدیق کی۔ جرمنی، اٹلی اور جاپان نے کانفرنس میں حصہ لیا لیکن فلسطین کو تسلیم نہیں کیا۔

اس اجلاس اور فلسطینی ریاست کی توسیع شدہ تسلیم سے زمین پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے، جہاں اسرائیل غزہ کی پٹی میں ایک اور بڑا حملہ کر رہا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع کر رہا ہے۔

ملک کا درجہ ملنا حق ہے، انعام نہیں: گوٹریس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے اسرائیلی بیانیے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا درجہ ملنا فلسطینیوں کا حق ہے، یہ کوئی انعام نہیں ہے۔ گوٹیرس نے پیر کو ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "اسرائیل فلسطین تنازع اخلاقی، قانونی اور سیاسی طور پر ناقابل برداشت ہے۔ یہ ڈراؤنا خواب رکنا چاہیے۔ آج، میں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل، فلسطین اور پوری انسانیت کے لیے دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں،”

گوٹریس کا یہ بیان اس اسرائیلی بیانیہ کا جواب ہے کہ اس وقت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو سات اکتوبر کے حملوں کے لیے انعام دینے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ فلسطین کو بطور ملک تسلیم کیے جانے کی اس لہر پر اسرائیل نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اس قبل متعدد بیانات میں کہا کہ ‘وہ فلسطینی ملک کا قیام نہیں ہونے دیں گے۔’

یوپی میں 558 امداد یافتہ مداراس کی تحقیقات پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے لگائی روک، این ایچ آر سی اور شکایت کنندہ کو نوٹس

بہار: نماز کے دوران تیز آواز میں ڈی جے بجانے سے منع کرے پر  مسلم نوجوان  پر حملہ