نئی دہلی: سپریم کورٹ نے عبادت گاہوں (خصوصی ضابطہ) ایکٹ 1991 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے لیے خصوصی تین رکنی بنچ تشکیل دی ہے۔ یہ بنچ چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشنووتھن پر مشتمل ہے اور سماعت 12 دسمبر کو سہ پہر 3:30 بجے ہوگی۔
یہ معاملہ پہلے 5 دسمبر کو فہرست میں شامل تھا، مگر وقت کی کمی کے باعث سماعت نہیں ہو سکی۔ عدالت ان درخواستوں کے ساتھ ان اپیلوں پر بھی غور کرے گی جو اس ایکٹ کی حمایت میں داخل کی گئی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے عبادت گاہ ایکٹ کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کرنے کی درخواست کی ہے، جبکہ گیانواپی مسجد کمیٹی نے اس ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں میں مداخلت کی اپیل دائر کی ہے۔
سپریم کورٹ نے پہلی بار مارچ 2021 میں مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عبادت گاہوں کے ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جواب طلب کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے کئی متعلقہ درخواستوں اور اپیلوں پر نوٹس جاری کیے اور تمام معاملات کو ایک ساتھ سماعت کے لیے جوڑ دیا۔ تاہم، عدالت نے متعدد مواقع پر مرکز سے جواب طلب کیا لیکن مرکز نے ابھی تک ان درخواستوں کا جواب جمع نہیں کرایا ہے۔
اس معاملے میں آخری حکم گزشتہ سال 31 نومبر کو رجسٹرار کورٹ نے جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مرکز نے ابھی تک اپنا جوابی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔ عدالت میں دائر درخواستوں میں عبادت گاہ (خصوصی ضابطہ) ایکٹ 1991 کی دفعات 2، 3 اور 4 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے، یہ دلیل دی گئی ہے کہ یہ نہ صرف آئین کی دفعات کی خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ سیکولرازم کے اصولوں کے بھی منافی ہیں۔