انڈونیشیا : ریستورانوں اور کھانے پینے کی مصنوعات پر لیبل لگانے کو ضروری قرار دے دیا

(فکروخبر/ذرائع)انڈونیشیا کے حکام نے جمعے سے کھانے کی اشیاء پر حلال لیبل لگانے کے قانون پر عملدرآمد کی جانچ کرنے کے لیے گروسری سٹورز کی شیلف کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک نے 2014 میں ریستورانوں اور کھانے پینے کی مصنوعات پر لیبل لگانے کو ضروری قرار دیا تھا۔
اسلامی قانون کے تحت اشیاء کے موزوں استعمال کو یقینی بنانے کے لیے 17 اکتوبر کی آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
کچھ بڑی فوڈ کمپنیوں نے اس قانون پر عملدرآمد کیا ہے تاہم بعض کا کہنا ہے کہ انہیں مزید وقت درکار ہے۔
امریکی چیمبر آف کامرس کی مینجنگ ڈائریکٹر لیڈیا روڈی نے کہا کہ ’وہ (کچھ ممبران) حلال مصنوعات کے لیے انڈونیشیا کی مضبوط مارکیٹ کا حصّہ بننا چاہتے ہیں تاہم پھر بھی پیچیدہ سپلائی چینز اور واضح اُصول و ضوابط کے فقدان کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ ممکنہ طور پر تجارتی رُکاوٹوں اور زیادہ اخراجات کا باعث بن سکتے ہیں۔ امریکی چیمبر آف کامرس اس معاملے پر حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید غیر ملکی سرٹیفائیرز کا مطالبہ کیا کہ وہ بیرون ملک مصنوعات اور خام مال کے معائنے میں تیزی لائیں تاکہ امریکن چیمبر آف کامرس کے متاثرہ اراکین کی مدد کی جا سکے۔
قانون کے مطابق بغیر سرٹیفیکیشن کے پروڈکٹس یا ریستورانوں کو یہ اعلان کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اسلامی قانون کی تعمیل نہیں کرتے، یہ ایک ایسا قدم ہے جو فروخت کو متاثر کر سکتا ہے۔
اسلامی قانون میں سور کا گوشت یا شراب جیسی نشہ آور اشیاء کے استعمال کی ممانعت ہے جبکہ گوشت صرف اس صورت میں کھایا جا سکتا ہے جب جانوروں کو مقررہ طریقوں سے ذبح کیا گیا ہو۔
حلال سرٹیفائنگ باڈی بی پی جے پی ایچ کے سربراہ عاقل ارحم نے بتایا کہ ان کے ادارے نے حکومت سے کھانے پینے کی اشیاء اور مشروبات کی صنعت میں استعمال ہونے والے کچھ خام مال کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاروباروں کی مصنوعات پر دو سال کی چھوٹ مانگی ہے، لیکن صدر نے ابھی دستخط نہیں کیے۔
انڈونیشیا کی وزارت تجارت کے عہدیدار موگا سماتوپانگ نے کہا کہ حکام قانون پر عمل درآمد کی جانچ پڑتال کرنے اور واضح لیبل کے بغیر اشیاء بنانے والی کمپنیوں کو باضابطہ انتباہ جاری کرنے کے لیے جمعے کو معائنہ کریں گے۔
’ہم عدم تعمیل کی صورت میں انتظامی کارروائی کریں گے، لہذا ہم درآمد کنندگان پر زور دیتے ہیں کہ وہ حلال لیبل حاصل کرنے کے لیے فوری طور پر رجسٹر ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ایسی مصنوعات کو سٹورز سے ہٹا دیا جائے گا۔‘

«
»

لبنان میں پھٹنے والے دھماکہ خیز ’پیجرز‘ کس طرح ڈیزائن ہوئے تھے؟ پڑھیے یہ رپورٹ

ادارہ ادبِ أطفال بھٹکل کی جانب سے بروز جمعہ منعقد ہونے جارہا ہے ایک اہم پروگرام : ناظم ندوۃ العلماء لکھنو کریں گے شرکت