مودی حکومت نے تیسری میعاد کے اپنے ابتدائی ۱۰۰؍د ن مکمل کرلئے۔حکومت کے ذرائع کا دعویٰ ہےکہ حکومت نے جو اہداف مقرر کئے تھے ان میں سے بیشترکو پورا کر لیاہے ۔۲۰۲۴ء کیلئے انتخابی مہم کا آغاز کرنے سے قبل وزیر اعظم مودی نے اپنے حکام کو کچھ کام اور ذمہ داریاں دی تھیںجنہیں ۱۰۰؍ دنوںمیںمکمل کرنا تھا۔ذرائع کے مطابق ان ۱۰۰؍د نوں میںمرکز نے۳؍ لاکھ کروڑ روپے کےپروجیکٹو ں کو منظوری دی ہے اورمکمل کیا ہے۔یہ پروجیکٹ روڈ ، ریلوے ، بندرگاہ اور ایئر ویز سےمتعلق ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کیپٹل ایکسپینڈیچر کوجو۱۱ء۱۱؍ لاکھ کروڑ تک بڑھایا گیا ہے، اس سے ملازمتوں کےمواقع پیدا ہورہے ہیں ۔ واضح رہےکہ ۱۷؍ ستمبریعنی آج حکومت کے ۱۰۰؍دن مکمل ہوئے ہیں۔
کسانوں سے متعلق اسکیمیںاور منصوبے
ذرائع کے مطابق ابتدائی ۱۰۰؍ دنوں میں شعبہ زراعت اورکسانوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔کسان سمان ندھی کی ۱۷؍ویں قسط جاری کی گئی ہے جس کے تحت ۹ء۳؍کروڑ کسانوں میں۲۰؍ ہزار کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت اب تک۱۲؍ کروڑ ۳۳؍ لاکھ کسانوں میں۳؍ لاکھ کروڑ کی رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔۲۵-۲۰۲۴ء میںخریف کی فصلوں کیلئے کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی)میںاضافہ سے ۱۲؍ کروڑ کسانوں کو تقریباً ۲؍ لاکھ کروڑروپے کا فائدہ ہوا ہے ۔ آندھرا پردیش میں تقریباً ۱۲؍ ہزار کروڑ روپے کے پولاورم آبپا شی پرو جیکٹ کے علاوہ۱۴؍ ہزار۲۰۰؍ کروڑ روپے کی ۷؍ دیگر اسکیموں کو منظوری دی گئی۔
متوسط طبقے کو راحت
۱۰۰؍ دنوںکے دوران، متوسط طبقے کو ٹیکس میں ریلیف فراہم کرنے کیلئے۷؍ لاکھ روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس کی حد سے نکالا گیا۔ سرکاری ملازمین کیلئے یونیفائیڈ پنشن اسکیم کا آغاز کیا گیا۔ وَن رینک وَن پنشن کا تیسرا ایڈیشن نافذ کر دیا گیا ۔ شہری ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ایک کروڑ نئے مکانات کی تعمیر اور دیہی ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ۲؍ کروڑ نئے مکانات کی تعمیر کو منظوری دی گئی ۔ پی ایم سوریہ گھر بجلی یوجنا کا فائدہ ڈھائی لاکھ گھروں تک پہنچایا گیا۔
مشرقی اور کمزور ریاستوں کیلئے تشویش
’ہنڈریڈڈے‘ ایجنڈے کے تحت مشرقی سمیت دیگر کمزور ریاستوں کو پالیسیوں اور منصوبوں کے مرکزی دھارے میںلایاگیا۔ بہار، ادیشہ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور آندھرا پردیش کی ہمہ جہت ترقی کیلئے’ پورواُدے‘ اسکیم شروع کی گئی تھی۔ لداخ میں ۵؍ نئے اضلاع بنائے گئے۔ شہروں میں سیلاب سے نمٹنے کے انتظامات ، برفانی پانی سے نمٹنے کیلئے۶۳۵۰؍ کروڑ روپے کے پروجیکٹ شروع کیے گئے۔
خواتین کی فلاح وبہبود پر خصوصی توجہ
اس دوران مودی حکومت کی پوری توجہ آدھی آبادی پر رہی۔ ۹۰؍ لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپس بنائے گئے۔ وزیر اعظم نے۱۱؍لاکھ نئی ’لکھ پتی دیدی‘ کو سرٹیفکیٹ دئیے۔
نوجوانوں کیلئے روزگار پیکیج
نوجوانوں کو روزگار اور خود روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے۲؍ لاکھ کروڑ روپے کے پی ایم پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا۔ سرکردہ کمپنیوں میں ایک کروڑ نوجوانوں کو انٹرن شپ کا موقع فراہم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے۱۵؍ ہزارنئی تقرریوں کا اعلان کیا۔
مودی حکومت۳؍ کی ناکامیوں کے۱۰۰؍ دن : کانگریس
مودی حکومت کی تیسری میعاد کے ۱۰۰؍ دنو ں کو کانگریس نے یوٹرن اور ناکامیوں سے تعبیر کیا ہے ۔ کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آج نریندر مودی حکومت کے ۱۰۰؍ دن مکمل ہو گئے ۔ یہ۱۰۰؍ دن ملک کی معیشت، کسانوں، نوجوانوں، خواتین، انفراسٹرکچر، ریلوے اور انسٹی ٹیوشن پر بہت بھاری پڑے ہیں ۔ کانگریس ترجمان نے کہا ’’ان ۱۰۰؍ دنوں میں یہ ثابت ہو گیا کہ مودی کے پاس ملک کے مسائل سے نمٹنے کا کوئی ویژن نہیں ہے ۔ ۱۰۰؍ دن عدم استحکام، عدم فیصلہ اور ناپختگی کی علامت رہے ۔ ‘‘ کانگریس کی ترجمان نے مودی حکومت کو یو ٹرن والی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس یو ٹرن حکومت نے کئی نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ ریلوے تباہی کا شکار ہے، خواتین غیر محفوظ ہیں، بے روزگاری اپنے عروج پر ہے ۔‘‘ سپریہ شرینیت نے کہا ’’مودی حکومت نے ۱۰۰؍ دنوں میں ہندوستانی ریلوے کو برباد کر دیا ، اس دوران ۳۸؍ ریلوے حادثے ہوئے ہیں جن میں۲۱؍لوگوں کی موت ہوئی ہے اور ان حادثات کو ملک کے وزیر ریلوے بے شرمی سے چھوٹے چھوٹے واقعات بتا رہے ہیں ۔
سپریا شرینیت نے کہا’’ اس دوران بڑے پل گر گئے ۔ ملک کی پارلیمنٹ میں پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنےآیا۔ اٹل بریج اور سدرشن پل میں دراڑیں نظر آئیں ۔سب سے شرمناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب چھترپتی شیواجی کا مجسمہ ٹوٹ کر گرا۔ رام مندر ٹوٹنے لگا ۔ وزیر اعظم جموں و کشمیر میں بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔ گزشتہ۱۰۰؍دنوں میں جموں و کشمیر میں۲۶؍ دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں،۲۱؍ فوجی شہید ہوئے ہیں،۱۵؍عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اب کشمیر سے زیادہ دہشت گرد حملے جموں میں ہو رہے ہیں۔ نریندر مودی کے منہ سے خراج عقیدت کا ایک لفظ بھی نہیں نکلتا۔۱۶؍ مہینے سے ملک کی ایک ریاست (منی پور)جل رہی ہےلیکن آپ میںنہ اتنی غیر ت ہے نہ نیت کہ منی پور جائیں ۔ مودی حکومت کو یو ٹرن والی حکومت قرار دیتے ہوئے سپریہ شرینیت نے کہا، `اپوزیشن اور عوام نے اس حکومت کو یو ٹرن لینے پر مجبور کیا ۔لیٹرل انٹری، وقف بورڈ بل، براڈ کاسٹ بل، انڈیکسیشن بینیفٹ، این پی ایس سے لے کر یو پی ایس تک ہر چیز پر حکومت کو یو ٹرن لینا پڑا۔سپریہ نے پیپر لیک کے واقعات اور روپے کی قدر میں گراوٹ کا بھی ذکر کیا۔