دہلی فسادات کیس: سپریم کورٹ میں عمر خالد، شرجیل امام اور گلفشہ فاطمہ کی ضمانت عرضی پر کل سماعت

دہلی فسادات کیس: سپریم کورٹ میں عمر خالد، شرجیل امام اور گلفیشہ فاطمہ کی ضمانت کی اپیل
نئی دہلی – سپریم کورٹ (12 ستمبر 2025) طالب علم کارکنوں عمر خالد، شرجیل امام اور گلفشہ فاطمہ کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ یہ تمام ملزمان فروری 2020 کے دہلی فسادات میں مبینہ سازش کے الزام میں غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت جیل میں بند ہیں۔
جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی، جبکہ اہم ملزم میران حیدر کی درخواست چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ کے سامنے پیش ہے۔
ہائی کورٹ کا متنازعہ فیصلہ
دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر کو نو ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔ جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شلندر کور پر مشتمل ڈویژن بنچ نے 133 صفحات کے فیصلے میں کہا تھا کہ "احتجاج کے نام پر تشدد آزادیٔ اظہار نہیں ہے”۔
ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ فسادات کوئی "عام احتجاج” نہیں بلکہ "پہلے سے منصوبہ بند، منظم سازش” تھا۔ عدالت نے عمر خالد اور شرجیل امام کے کردار کو "بنیادی طور پر سنگین” قرار دیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے انسانیت کا مذاق قراردیاکیونکہ نو ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں دو منٹ سے بھی کم وقت میں مسترد کر دی گئیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی تنقید
ہیومن رائٹس واچ نے فروری 2022 میں کہا تھا کہ دہلی فسادات کی تحقیقات "متعصبانہ” ہیں اور حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے منتظمین کو نشانہ بنایا ہے۔
سول سوسائٹی کا احتجاج
سٹیزنز فار جسٹس اینڈ پیس (CJP) نے کہا کہ عمر خالد کی قید "جاری رہے گی” کیونکہ عدالت نے ضمانت مسترد کر دی۔ مختلف سول سوسائٹی تنظیموں نے اس فیصلے کو "جمہوری اقدار پر حملہ” قرار دیا ہے۔
UAPA کا غلط استعمال
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت UAPA قانون کا غلط استعمال کر کے پُرامن مظاہرین کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسکرول ڈاٹ ان کی تحقیق کے مطابق، 30,000 صفحات پر مشتمل پولیس کی چارج شیٹ "ریت پر بنی ہوئی” ہے اور "کمزور بنیادوں” پر قائم ہے۔
بی جے پی رہنماؤں کو نظرانداز کرنا
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 26 فروری 2020 کو نوٹ کیا تھا کہ بی جے پی رہنماؤں انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا، پرویش ورما اور ابھے ورما کے بیانات "نفرت انگیز تقاریر” کی تعریف میں آتے ہیں، لیکن پولیس نے صرف احتجاجی رہنماؤں کو گرفتار کیا

اہم شاہراہ کی خستہ حالی! این ایچ اے آئی پروجیکٹ ڈائریکٹر کے دفتر سے ملا انوکھا جواب! ، جان کر آپ کے بھی اڑجائیں گے ہوش

بھٹکل: جناب یونس قاضیا جماعت المسلمین کے ٹرسٹی منتخب