سنبھل تشدد:رکن پارلیمان ضیاء الرحمن برق سے 3 گھنٹے پوچھ تاچھ 

سنبھل: اترپردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے سلسلے میں ایس آئی ٹی نے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق سے پوچھ گچھ کی ہے۔ پوچھ تاچھ منگل کو تین رکنی ایس آئی ٹی ٹیم نے کی جس میں سی او، انسپکٹر اور سب انسپکٹر سطح کے افسران شامل تھے۔

23 نومبر کو ایم پی ضیاء الرحمان اور ظفر کے درمیان تین بات چیت ہوئی۔ ایس آئی ٹی نے اس بات چیت سے متعلق کئی سوالات پوچھے۔ضیاء الرحمان نے دعویٰ کیا کہ وہ 24 نومبر کو ہونے والے سروے کے بارے میں نہیں جانتے تھے جبکہ ظفر کے ساتھ ان کی بات چیت سروے سے صرف ایک دن پہلے ہوئی

تھی اور ظفر اس سروے سے پوری طرح واقف تھے۔

ایس آئی ٹی نے سائنسی ثبوتوں پر مبنی سوالات پوچھے جن میں کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر)، لوکیشن ڈیٹا اور ڈیجیٹل ثبوت شامل ہیں۔جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایم پی کئی ایسے گروپوں سے وابستہ ہیں جن میں تشدد سے متعلق سرگرمیاں چلائی جاتی تھیں۔ ایس آئی ٹی نے رکن پارلیمنٹ سے ان گروپوں کے بارے میں تفصیلی معلومات طلب کی ہیں، جو وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ جلد ہی فراہم کریں گے۔ ایم پی نے واضح کیا کہ وہ سینکڑوں گروپوں سے وابستہ ہیں، اس لیے تمام معلومات اکٹھی کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔

ایس پی ایم پی بارک سنبھل تشدد کیس میں نامزد ملزم ہیں۔ پولیس نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ اسے نوٹس 41(A) کے تحت پوچھ گچھ کے لیے بلایا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس نے تشدد سے پہلے اور بعد میں کس سے اور کس موضوع پر بات کی تھی۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں بی این ایس ایس (BNSS) کی دفعہ 35(3) کے تحت نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

برق نے کہا:

"مجھے بی این ایس ایس کی دفعہ 35(3) کے تحت نوٹس دیا گیا۔ مجھے عدالتی نظام پر مکمل اعتماد ہے۔ میں مکمل تعاون کے لیے حاضر ہوا، اور ان کے تمام سوالات کے جواب دیے۔”

پیشی سے قبل ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ وہ علیل ہیں اور ڈاکٹر نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے، لیکن وہ اس کے باوجود پولیس تفتیش میں شامل ہو رہے ہیں تاکہ یہ تاثر نہ جائے کہ وہ تعاون نہیں کر رہے۔

ان کا کہنا تھا:

"آج میں طبیعت کی ناسازی کے باوجود ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہو رہا ہوں تاکہ پولیس انتظامیہ کو یہ محسوس نہ ہو کہ میں تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا۔”

مسجد کے سروے کو لے کر زبردست احتجاج کیا گیا جس کے بعد شہر میں آتش زنی، پتھراؤ اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران پانچ مسلم نوجوانوں کی پولس فائرنگ میں جان چلی گئی ، اور 20 سے زائد سیکورٹی اہلکار وں کے زخمی ہونے کا دعوی کیا گیا۔ صورتحال خراب ہونے کے بعد انتظامیہ کو اسکول بند کرنے اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔ ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ کئی ڈیجیٹل ثبوتوں کی وصولی ابھی باقی ہے، جس پر کام کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، ایس آئی ٹی انچارج اور اسمولی سی او کلدیپ سنگھ نے کہا کہ چونکہ آج ان کا بیان ریکارڈ ہونا تھا، اسی ترتیب سے انہیں بلایا گیا۔ ایس آئی ٹی نے ان کا بیان ریکارڈ کیا ہے اور اس میں تفتیش کے تمام نکات پر پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ہماری تفتیش جاری ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے تک یہ سب باتیں کہنا درست نہیں۔ اگر کوئی ایسا نکتہ ہمارے سامنے آتا ہے جس میں ہمیں لگتا ہے کہ انکوائری کی ضرورت ہے تو ہم کسی کو دوبارہ بلا سکتے ہیں۔ فی الحال تفتیش جاری ہے۔

«
»

جموں کشمیر اسمبلی میں وقف ترمیمی بل پر بحث کی اجازت دینے سے اسپیکر کا انکار

گورنر کے پاس ویٹو پاور نہیں ہوتا کہ وہ بلوں پر بیٹھا رہے، سپریم کورٹ کا تمل ناڈو کے گورنر پر سخت تبصرہ ،گورنر کے سبھی فیصلے خارج