ہماچل پردیش کے سنجولی میں واقع قدیم مسجد کا معاملہ ابھی سردبھی نہیں ہوا ہےکہ جمعہ کو ریاست کے منڈی ضلع میں ایک اور زیر تعمیر مسجد کے خلاف ہنگامہ شروع کردیاگیا۔ مسجد میں ’’ غیر قانونی تعمیر‘‘ کا حوالہ دیکر ہندو تنظیموں نےاحتجاج اور مسجد تک پہنچنے کی کوشش کی جنہیں روکنے کیلئے پولیس کو پانی کی توپوں اور لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔اس احتجاج کے بعد مسجد کے ’غیر قانونی حصے‘کو گرانے کا حکم بھی جاری کیاگیا جس پر عمل کرتے ہوئے مسلمانوں نے خود مذکورہ حصے کو منہدم کرنا شروع کردیا۔
مسجد سے متصل ایک حصے کو غیر قانونی قرار دینے کافیصلہ جمعہ ۱۳؍ ستمبر کو منڈی میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ایچ ایس رانا نے ہنگامی سماعت میں سنایا۔ یہ ۳؍ منزلہ مسجد۳۰؍ سال پرانی ہے۔ الزام ہے کہ اسکی دو منزلیں غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہیں۔ ان الزامات کی بنیاد پر میونسپل کارپوریشن کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم صادر کیاہے۔
میونسپل کارپوریشن کورٹ نے مسجد کمیٹی کو ۳۰؍ دن کا وقت دیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یا تو مسجد کمیٹی خود ہی غیر قانونی تعمیرات کو گرائے، یا پھرانتظامیہ کارروائی کرے گی۔ تاہم یہ حتمی حکم نہیں ہے۔ اس فیصلے کے خلاف ۳۰؍ دن کے اندر اپیل کی جا سکتی ہے۔ مسجد کے ’غیر قانونی حصے‘ کو خود مسلمانوں کے ذریعہ منہدم کئے جانے کے بعد مقامی مسلمانوں نے بتایا کہ’’ غیر قانونی تعمیرات کو کسی دباؤ میں نہیں گرایا گیا بلکہ انتظامیہ کے احکامات پر عمل کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد باہمی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھنا ہے۔‘‘ اس سے قبل ہندو تنظیموں نے کافی ہنگامہ کیا ۔ یہ مسجد منڈی کے جیل روڈ پر واقع ہے۔منڈی میونسپل کارپوریشن کورٹ میں جب اس معاملے کی سماعت چل رہی تھی تو ہندو تنظیموں نے جیل روڈ بلاک کرکے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی ۔