ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کے سنجولی علاقے میں مسجد میں مبینہ غیر قانونی تعمیرات کےخلاف فرقہ پرستوں کا احتجاج دیگر علاقوں تک پھیل گیا ہے۔ سنیچر کومنڈی اورسنی میںبھی مسجدوں ا وربیرونی لوگوں کے خلاف احتجاج کیاگیا۔ کلو اور کانگڑا میں بھی ریلیاں نکالی گئیں ۔سنجولی میںمسجد کے تعلق سے حالانکہ مقامی مسلمانوںنے ’غیر قانونی‘ منزلے خود منہدم کرنے پررضامندی ظاہر کی ہے، اسکے باوجود ہندوتوا تنظیمیں احتجاج پرآمادہ ہیں اور اب وہ دیگر اضلاع میں مساجد کے خلاف شرانگیزی کررہے ہیں۔جمعرات کو شملہ میں احتجاج اور ہنگامہ کے سبب بازار اورکاروبار بند رکھے گئے تھے جبکہ جمعہ کو منڈی میں احتجاج کیاگیااوراب سنیچر کوسنی علاقے میںہندوتوا تنظیموں کی اپیل پرریلیاں نکالی گئیں ۔ سنیچر کو شملہ سمیت ۴؍ اضلاع میںریلیاں نکالی گئیں ۔ احتجاج کی وجہ سے سنی میں دکانیں ، کاروبا راور بازار بندرہے ۔ شملہ پولیس نے مسجد کی سیکوریٹی بڑھا دی ہے۔ فی الحال کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی خبر نہیں ہے ۔ذرائع کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہےکہ وہ کسی فرقے کے خلاف نہیں ہیں، بیرونی عناصر کے خلاف ہیں ۔
شملہ کے بعدجمعہ کومنڈی میں بھی مظاہرہ کیا گیا تھا ۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیاتھا جبکہ سنجولی میں مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا تھا ۔ سنیچر کو سنی میں جو ریلی نکالی گئی ، وہ پولیس کے اسی اقدام کے خلاف تھی۔ اس کے علاوہ مسجد کے خلاف بھی آواز بلندکی گئی ۔ پولیس نے سنی میں اضافی سیکوریٹی فورس تعینات کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے شملہ اور منڈی سے سنی کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ شملہ پولیس یہاں گاڑیوں کی چیکنگ کررہی اوراس کے بعد ہی لوگوں کو آگے بڑھنے دے رہی ہے۔
سنی میں احتجاج کے دوران مظاہرین نےانتظامیہ پر لاپروائی کا الزام لگایا اور بیرونی افراد کے اندراج اور تصدیق کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ اس دوران مقامی خواتین نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ سنی مارکیٹ میں تقریباً۲۰۰؍ افراد احتجاج کرنے آئے تھے اور نعرے لگاتے ہوئے بازار میں احتجاجی ریلی نکالی۔ قابل ذکر ہے کہ سنی میں بھی ایک مسجد ہے۔
شملہ مسجد تنازع پر سنجولی کے بعد دیگر علاقوں میں احتجاج کیاجارہا ہے ۔ سنیچر کومنڈی، کلو، ہمیر پور اور چمبا، سرمور کے پاونٹا صاحب میں بازار بند رکھے گئے ہیں اور کا روباری افراد بھی احتجاج میں شا مل رہے۔سنیچر کو بلاس پور کے گھمارویں میں بھی مسجد کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ یہاں پربھی ایک مسجد ہے جس پر لوگ اعتراض کرنے لگے ہیں۔
سنجولی میں مسجد میںمبینہ غیر قانونی تعمیرات کے معاملے پر احتجاج کے دوران مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا جس کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ فی الحال سکھو حکومت اس تنازع کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کی قیادت میں جمعہ کو آل پارٹی میٹنگ بھی ہوئی جس میں امن قائم رکھنے کی اپیل کی گئی اور مل کر تنازع کا حل نکالنے پر غور کیاگیا ، اس کے باوجود سنیچر کومظاہرین نےسڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا ۔واضح رہےکہ منڈی میں جمعہ کو جیل روڈ پر واقع مسجد کی غیر قانونی تعمیر پر ہندوتوا تنظیموں نے ہنگامہ کیا تھا۔