وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو لیڈران کا حیران کن رخ!

وقف ترمیمی بل آج لوک سبھا میں پیش ہو گیا اور دیر رات تک اس بل پر بحث جاری رہی۔ ایک طرف اس بل کو پاس کرانے کے لیے این ڈی اے اور اس کی ساتھی پارٹیاں متحد نظر آ رہی ہیں، دوسری طرف انڈیا بلاک میں شامل پارٹیاں بھی یکجہتی کے ساتھ بل کی مخالفت کر رہی ہیں۔ آج سبھی کی نظریں نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو اور چندربابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی پر تھی، جنھوں نے اعلانیہ طور پر وقف بل کی حمایت میں آواز بلند کی۔ سچ تو یہ ہے کہ ان دونوں ہی پارٹیوں کے لیڈران لوک سبھا میں بی جے پی کی زبان بولتے ہوئے نظر آئے۔ جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ للن سنگھ تو پی ایم مودی کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے تھے۔

تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے رکن پارلیمنٹ کرشن پرساد تینیٹی نے وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’وقف کے پاس 1.2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ملکیت ہے۔ یہ ملکیتیں خراب مینجمنٹ کا شکار ہیں۔ ہماری پارٹی کا ماننا ہے کہ اس ملکیت کا استعمال مسلموں کی ترقی و فلاح کے لیے کیا جانا چاہیے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس میں اصلاح ضروری ہے۔ ہم سب سے پہلی پارٹی تھے جس نے وقف بل کے لیے جے پی سی کا مطالبہ کیا تھا۔‘‘

کرشن پرساد کا کہنا ہے کہ 97 لاکھ سے زیادہ رابطے ہوئے۔ اب یہ بل 14 ترامیم کے ساتھ لوک سبھا میں آیا ہے۔ ہماری پارٹی نے 3 مشورے دیے تھے اور تینوں مشورے مانے گئے ہیں، جو کہ مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت یقینی بناتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹی ڈی پی مسلموں کی ترقی اور فلاح کے لیے پرعزم ہے۔ ہم حکومت سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وقف بورڈ کا کمپوزیشن طے کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کو چھوٹ ملے اور اصول بنانے کی بھی چھوٹ ملے۔

جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ اور مرکزی حکومت میں وزیر برائے پنچایتی راج راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے کہا کہ ’’ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ بل مسلم مخالف ہے۔ یہ بل کہیں سے بھی مسلم مخالف نہیں ہے۔ وقف کوئی مسلم ادارہ ہے کیا؟ وقف کوئی مذہبی ادارہ نہیں، ایک ٹرسٹ ہے جو مسلمانوں کے فلاح کے لیے کام کرتا ہے۔ اس ٹرسٹ کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ سبھی طبقات کے لوگوں کے ساتھ انصاف کرے، جو نہیں ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ریگولیٹری ہے اور ایڈمنسٹریٹو باڈی ہے جو مسلمانوں کے حق کے لیے کام کرتا ہے۔ جو مودی جی کو کوس رہے ہیں، جنھیں مودی جی کا چہرہ پسند نہیں آ رہا، تو مت دیکھیے ان کی طرف۔‘‘

للن سنگھ نے اپنی تقریر کے دوران اپوزیشن کی تنقید اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ (اپوزیشن) نے جو 2013 میں گناہ کیا تھا، اسے (پی ایم مودی نے) ختم کر کے شفافیت لانے کا کام کیا ہے۔ ملک کی عوام مودی جی کو پسند کرتی ہے، اس لیے مودی جی سماج کے ہر طبقے کے لیے کام کرتے ہیں۔ مودی جی نے آج وقف کو آپ کے چنگل سے نکال کر عام مسلمانوں کی طرف پھینک دیا ہے۔‘‘ للن سنگھ مزید کہتے ہیں کہ ’’2 طرح کے لوگ وقف بل کے خلاف ہیں۔ ایک وہ جو ووٹ کے لیے کام کرتے ہیں، دوسرے جن کا وقف پر قبضہ تھا۔ اس ترمیم کی مخالفت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ وقف کے کام میں کہیں سے مداخلت کی بات نہیں ہے۔ وقف کی آمدنی صحیح جگہ خرچ ہو، اس پر نظر رکھنے کے لیے ترمیم کی گئی ہے۔ اس میں آخر دقت کیا ہے؟ کیا آپ مسلمانوں کے فلاح کی مخالفت کرتے ہیں؟ مودی جی ملک کو سیکولرزم کے ساتھ ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کی بات کر رہے ہیں، مسلم خواتین کو بھی حقوق دے رہے ہیں۔ آپ (اپوزیشن پارٹیاں) ملک کو تقسیم کر ووٹ بینک کے لیے چنگل میں رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

«
»

لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران اسدالدین اویسی نے وقف بل کی کاپی پھاڑدی

بیلتنگڈی میں موسلادھار بارش ، گرمی سے ملی راحت