’وقف ترمیمی بل 2024‘ سے متعلق جاری سرگرمیوں کے درمیان وزارت برائے اقلیتی امور کے افسروں کو سمن جاری

وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور و خوض کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی چار میٹنگیں اب تک ہو چکی ہیں۔ جے پی سے میں شامل اراکین لگاتار وقف اداروں اور سرکردہ مسلم شخصیات سے ان کی رائے بھی لے رہے ہیں۔ اس درمیان زیر غور قانون پر راجیہ سبھا کمیٹی نے آئندہ ہفتہ وزارت برائے اقلیتی امور کے سکریٹری اور نمائندوں کو بلانے کا فیصلہ لیا ہے۔ دراصل وقف (ترمیمی) بل 2024 کے ذریعہ وقف (ترمیمی) قانون 2013 میں ترمیم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ راجیہ سبھا کمیٹی نے اسی دن چھاؤنی ایکٹ 2006 کے تحت زیر غور قانون بنانے کا عمل پورا کرنے میں تاخیر کے اسباب پر وزارت دفاع کےا فسران کو بھی طلب کیا ہے۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں زیر غور قوانین پر اپنی اپنی کمیٹیاں ہیں، جو اس بات کی جانچ کرتی ہیں کہ کسی قانون سے متعلق اصول اور ذیلی اصول وقت پر بنائے گئے ہیں یا نہیں، اور آئین کے التزامات کے مطابق ہیں یا نہیں۔ 2013 کے ایکٹ نے وقف بورڈس کو کچھ اختیارات دیے تھے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق 2004 کا بل، جو ایک جوائنٹ پینل (جے پی سی) کے سامنے ہے، ایک سنٹرلائز پورٹل کے ذریعہ سے وقف املاک کے لیے رجسٹریشن کے طریقۂ کار میں اصلاح کرنا چاہتا ہے۔ یہ بل بی جے پی کی قیادت والی نو تشکیل این ڈی اے حکومت کی پہلی بڑی پیش قدمی ہے، جس کا مقصد ایک سنٹرلائز پورٹل کے ذریعہ سے وقف املاک کے لیے رجسٹریشن کے عمل میں اصلاح کرنا ہے۔

وقف (ترمیمی) بل 2024 میں کئی طرح کے اصلاحات کی تجویز ہے۔ مثلاً مسلم خواتین اور غیر مسلم نمائندوں کو نمائندگی دینے کے ساتھ ریاستی وقف بورڈس کے ساتھ ایک سنٹرل وقف کونسل قائم کرنے کا ارادہ نئے بل میں ظاہر کیا گیا ہے۔ بل کا ایک متنازعہ اصول ضلع کلکٹر کو یہ مقرر کرنے کے لیے پرائمری افسر کی شکل میں نامزد کرنے کی تجویز ہے کہ کوئی ملکیت وقف یا سرکاری اراضی کی شکل میں درج بند ہے یا نہیں۔