دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کا مولانامحمود مدنی کے انٹرویو سے لاتعلقی اور عدم اتفاق کا اظہار

انقلاب

ملت ا سلامیہ ہند کے باوقار ادارے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مولانا محمودمدنی کے سوشانت سنہا کو دئیے گئے انٹرویو سے اپنی لا تعلقی اور ان کے بیانات سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان جاری کرتے ہوئے مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ’’ چونکہ اس انٹرویو میں مجھے بھی مخاطب بنایا گیاہے اس لئے جواب دینا میری ذمہ داری ہے۔ بہرحال انہوں (محمود مدنی)نے جو بیان دیا ہے وہ اس سے اتفاق نہیں رکھتے، ملک میں ہر ایک کو اختلاف رائے کی آزادی ہے، کسی کی گفتگو یا تقریر سے نظریاتی اعتبار سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ باوجود اس کے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا طریقہ مناسب ہونا چاہئے، جبکہ اس وقت ملک کا مسلمان دو مسائل کی وجہ سے انتہائی تشویش اور تکلیف میں مبتلاہے، ایک وقف ترمیمی بل کا مسئلہ ہے اور دوسرا مسئلہ توہین رسالتؐ کا۔ ان دونوں مسائل پر بیرسٹر اسد الدین اویسی بے باکی سے گفتگو کر رہے ہیں اور مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، ان کے ساتھ اپنے اختلاف کا اظہار جن الفاظ میں مولانا محمود اسعد مدنی نے کیا ہے وہ بالکل نا مناسب ہے۔
مولانا مفتی ابوا لقاسم نعمانی نے کہا کہ انٹرویو کے دوران اینکر کے ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا، سوال کونظر انداز بھی کیا جا سکتا ہے اور اینکر کو سوال کاجواب یا رائے دینے سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے اور اگر رائے دینا ضروری ہی ہو تب بھی شخصیات کا احترام ان کے مقام اور مرتبہ کا خیال رکھنا چاہئے، میں ان کے اس بیان سے لا تعلقی کا اظہار کرتا ہوں جو کچھ بھی ہوا وہ کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے۔
اس دوران محمود مدنی کے انٹرویو میں اسدالدین اویسی پرلگائے گئے اس الزام پر کہ ان کی وجہ سے بی جے پی آئی ہے، مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی نےکہا کہ یہ کہناکہ بی جےپی کے جیت کی وجہ اویسی ہیں، بالکل لغو بات ہے اورکوئی بے خبر ہی ایسی بات کہہ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب نے جو بیان دیا ہے میں پوری طرح اس کی تائید کرتا ہوں اورکہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی قیادت کا حق ادا کردیا۔ میں یہ بھی امیدکرتا ہوں کہ یہ جو انتشار کی کیفیت تھی، اب مفتی صاحب کے بیان کے بعداِن شاءاللہ ختم ہوجائیگی۔ ہمارا موقف پوری طرح واضح ہوگیا۔ ‘‘
مالیگاؤں سےایم آئی ایم کے رکن اسمبلی مفتی اسماعیل قاسمی نے مولانا محمود مدنی کے اویسی کے تعلق سے دئیے گئے بیان پر کہا کہ ملک میں کوئی لیڈرمسلمانوں کے مسائل پربات نہیں کرتا، محمود مدنی بھی نہیں کرتے، کرتے ہیں تو صرف ا سدالدین اویسی اور ان کے تعلق سے ایسی بات کہنا بالکل نا مناسب ہے۔ انہوں نے تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمود مدنی کی وجہ سےہی جمعیۃ علمائے ہند دوگروپوں میں تقسیم ہوئی اوران کی وجہ سے جمعیۃ کا جو وزن تھا وہ ختم ہوگیا۔

«
»

سپریم کورٹ کے حکم کے باوجودبی جے پی حکمراں ریاستوں میں بلڈوزرکارروائیاں

منڈی مسجد معاملہ میں مسلم فریق ہائی کورٹ سے رجوع