شاہین باغ احتجاج 2020 پر متنازعہ تبصرہ : دہلی ہائی کورٹ نے کپل مشرا کے خلاف مقدمے کی سماعت مؤخر کر دی

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی لیڈر اور موجودہ وزیرِ قانون کپل مشرا کے خلاف جاری مقدمے کی سماعت مؤخر کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ مقدمہ 2020 میں ان کے متنازعہ سوشل میڈیا بیانات پر درج کیا گیا تھا، جن میں انہوں نے شاہین باغ کے احتجاج کو ’’منی پاکستان‘‘ قرار دیا تھا اور دہلی اسمبلی انتخابات کو ’’انڈیا بمقابلہ پاکستان‘‘ کا مقابلہ بتایا تھا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس رویندر دودیجا نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس کیس کی سماعت 13؍اکتوبر کے بعد ہی مقرر کرے۔
مقدمے کی تفصیل
یہ مقدمہ انتخابی قانون کی دفعہ 125 کے تحت درج ہے، جس میں انتخابات کے دوران طبقات میں دشمنی پھیلانے کو جرم قرار دیا گیا ہے۔
پولیس نے نومبر 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی، جب کہ جولائی اور اگست 2025 میں مزید دو ضمنی چارج شیٹس بھی جمع کرائی گئیں۔
پولیس کے مطابق تفتیش مکمل ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) سے مشرا کے اکاؤنٹ کی فائلیں ثبوت کے طور پر شامل کی گئی ہیں۔
مشرا کا موقف ہے کہ یہ فائلیں ’’ناقابلِ فہم‘‘ ہیں اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
پس منظر
2019 کے آخر اور 2020 کے آغاز میں دہلی کے شاہین باغ علاقے میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف طویل احتجاجی دھرنا جاری رہا تھا۔ اس دوران کپل مشرا کے بیانات پر شدید تنازع کھڑا ہوا اور انہیں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزام کا سامنا کرنا پڑا۔

بنگلور بھگدڑ معاملہ : آر سی بی فرنچائزی نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو25-25 لاکھ معاوضے کا کیا اعلان

محض بنگالی بولنے پر بنگلہ دیشی ٹھہرانے کا تصورغلط