سپریم کورٹ نے آسام بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف متنازعہ ویڈیو پر مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز مرکز اور آسام حکومت سے اس درخواست پر جواب طلب کیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ایسا ویڈیو پوسٹ کیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلا رہا ہے۔

جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے سینئر صحافی قربان علی اور سینئر وکیل انجنا پرکاش کی مشترکہ درخواست پر نوٹس جاری کیا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل نظام الدین پاشاہ نے مؤقف پیش کیا کہ ویڈیو کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور اگر پولیس نے ایسا نہ کیا تو اس پر عدالت کی توہین کا مقدمہ چلایا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 15 ستمبر کو بی جے پی آسام پردیش کے آفیشل ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کیا گیا، جس میں یہ تاثر دیا گیا کہ اگر بی جے پی اقتدار سے باہر ہو گئی تو آسام پر مسلمان قبضہ کر لیں گے۔

درخواست کے مطابق، ویڈیو میں مسلمانوں کو (ٹوپی اور برقع پہنے ہوئے) مختلف سرکاری اداروں، ہوائی اڈے اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہاں تک کہ اسے ’’آسام کی مسلم اکثریتی ریاست‘‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ بطور حکمران جماعت، بی جے پی پر آئینی طور پر سیکولر اقدار کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، مگر یہ ویڈیو مسلمانوں کو ’’نشانہ، بدنام اور شیطان‘‘ بنا رہا ہے۔

ویڈیو کو 18 ستمبر تک 61 سو سے زائد مرتبہ ری پوسٹ کیا گیا، 19 ہزار سے زیادہ لائکس ملے اور 46 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ اس ویڈیو کو فوراً ہٹایا جائے تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں مزید بگاڑ نہ آئے۔ اس مقصد کے لیے ایکس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور بی جے پی آسام پردیش کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 28 اکتوبر کے لیے مقرر کر دی ہے۔

ریلوے کا اہم قدم : اب کنفرم ٹرین ٹکٹ کی تاریخ مفت میں آن لائن بدلی جا سکے گی

دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی سیرپ نہ دی جائے : بچوں کی اموات کےبعدمرکزی حکومت کی ہدایت