سنبھل سانحہ : مرنے والوں کے لئے ۲۵ لاکھ معاوضہ کا مطالبہ

یوپی کے شمالی ضلع سنبھل میں تشدد ہوئے ایک ہفتہ گزرچکا ہے۔ضلع انتظامیہ شہرمیں امن و امان کی بحالی کا دعویٰ کررہا ہے مگرسماجوادی پارٹی کے ۱۵؍رکنی وفد کووہاں جانےسے روک دیا گیا ۔وفد کی قیادت کرنے والےاپوزیشن لیڈرماتا پرساد پانڈے کے مطابق حکومت اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، اس لئے انہیں روکا گیا ہے۔ دوسری جانب ،سماجوادی پارٹی نے سنبھل تشددکے مہلوکین کے پسماندگان کو ۵۔۵؍ لاکھ روپے کی مالی مدد دینے کا اعلان کیاہے ۔ ساتھ ہی پارٹی  نے حکومت سےبھی ۲۵۔۲۵؍ لاکھ روپے کا معاوضہ دینےکا مطالبہ کیا ہے۔سماجوادی پارٹی کا ماننا ہے کہ صدر جمہوریہ اور سپریم کورٹ کے علاوہ اس ملک میں کسی سے انصاف کی توقع نہیں ہے ۔
 یوپی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے کی قیادت میں جانے والے اس وفد کو سنبھل پہنچ کر وہاں کے تازہ حالات کی  معلومات پارٹی صدر اکھلیش یادو کو دینی تھی مگر انتظامیہ نے حکم امتناع کا حوالہ دیتے ہوئے وفدکووہاں جانے سےروک دیا۔سماجوادی پارٹی نے سنبھل جانےکیلئے ۱۵؍رکنی وفد تشکیل کیا تھا جسےسنیچر کو سنبھل پہنچنا تھا مگر وفدمیں شامل سبھی لیڈران کے گھروں پر دیررات سے ہی پولیس نے اپنا پہرہ بٹھا دیا اورکسی کو بھی گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں دی۔لکھنؤ میں پولیس نے ایس پی کے ریاستی صدر شیام لال پال کو ان کی رہائش گاہ پر ہی نظربند کردیا اور یوپی قانون سازاسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے کیساتھ قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر لال بہاری یادو کو ان کے گھروں پر روک لیا۔اپوزیشن لیڈرماتا پرساد پانڈےنے پولیس کی اس کارروائی کو تاناشاہی سے تعبیرکرتے ہوئےکہا کہ حکومت اپنی غلطیوں کی پردہ پوشی کیلئے اس طرح کے اقدامات کرہی ہے ۔
  سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے علی گڑھ میں کہا کہ سماجوادی پارٹی کا وفد سنبھل جارہا تھاتا کہ لوگوں کو انصاف مل سکے مگر انتظامیہ وقتاً فوقتاً جو کچھ پابندیاں لگا رہا ہے، وہ حکومت کے اشارے پر کررہا ہے ۔ اکھلیش یادو نے یہ بھی کہاکہ اگریہی اقدامات پہلے کئے گئے ہوتےاور ماحول خراب کرنے والوں کو وہاں جانےسے روکا جاتا ، اشتعال انگیزنعرے لگانے والوں پر سختی کی گئی ہوتی تو سنبھل میں ہم آہنگی اور امن کا ماحول خراب نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ وہاں کے لوگوں کو انصاف ملنا چا ہئے، امن  قائم ہونا چا ہئے لیکن بی جے پی امن نہیں چاہتی۔
 اکھلیش یادو نے سوال کیا کہ حکم امتناعی جب صرف سنبھل ضلع میں نافذ ہےتو پولیس نے لکھنؤ میں پارٹی دفتر تک جانے سے کیوں روکا ؟ کیا بی جے پی حکومت نے پوری ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے؟ان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں کو اس طرح سے نظربندکرنا جمہوریت کیلئے انتہائی خطرناک ہے اور جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے وہ جمہوریت اور آئین کو کچل رہی ہے۔سماجوادی پارٹی کے سربراہ نےپابندیاں لگانے کو بی جے پی حکومت کی حکمرانی اور سرکاری انتظام کی ناکامی قراردیا اور کہا جس طرح بی جے پی ایک ساتھ اپنی پوری کابینہ میں تبدیلی کرتی ہے، اسی طرح سنبھل میں اوپر سے نیچے تک ضلع انتظامیہ کے افسران کو معطل کردیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سازش اور لاپروائی برتنے کے الزام میں ان سبھی کو برخاست کیا جائے اورقتل کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔
 دریں اثناء اس معاملے میں مقامی سنبھل انتظامیہ نےسیاسی پارٹیوں کے دوروں اور بیرون شہر سے یہاں آنے پر ۱۰؍ دسمبر تک پابندی عائد کردی ہے جس کی وجہ سے سیاسی پارٹیاں خصوصاً سماج وادی پارٹی کافی برہم ہے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے یہ پابندی عائد کی جارہی ہے۔ اس کا سیاست سے کوئی لینا  دینا نہیں ہے ۔جیسے ہی حالات معمول پر آجائیں گے یہ پابندی ختم  کردی  جائے گی۔