دارچینی اور مسالوں کے ۱۲؍ برانڈز میں لیڈس پائی گئیں: رپورٹ

کنزیومر رپورٹس کی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دارچینی پاؤڈر اور دیگر مسالوں کے ۱۲؍ برانڈز میں بڑی مقدار میں لیڈس پائی گئی ہیں۔خیال رہے کہ لیڈس کی وجہ سے گردے، دل اور جگر کی بیماریاں ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ دارچینی کا شمار صحتمند مسالوں میں ہوتا ہے۔ اسے متعدی امراض جیسے ذیابیطس اور الزائمز کے علاج کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 

این جی او کی جانب سے جن دارچینی پاؤڈرس اور مسالوں کے مرکب کی جانچ کی گئی ہے ان میں ایک حصہ فی ملین (پی پی ایم) دھات (لیڈس) پائی گئی ہیں۔ کنزیومر رپورٹس فوڈ سیفٹی کے ماہرین نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اس پروڈکٹس کا استعمال نہ کریں۔ خیال رہے کہ کسیبھی مسالے میں لیڈس کا کم حصہ بھی انسانی صحت کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ’’پارس‘‘ دارچینی کے پاؤڈر میں سب سے زیادہ یعنی ۵۲ء۳؍فیصد لیڈس پائی گئی ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ای جی این میں (۹۱ء۲؍ پی پی ایم )، میمی پروڈکٹس گراؤنڈ سینامن میں (۰۳ء۲؍ پی پی ایم )، شاپ رائٹس باؤل اینڈ باسکیٹ گراؤنڈ سینامن (۳۹ء۱؍ پی پی ایم )، زارا فوڈ سینامن پاؤڈر میں (۲۷ء۱؍ پی پی ایم)،تھری ریورس سینامن اسٹیک پاؤڈر میں (۲۶ء۱؍پی پی ایم)، یوای برانڈ فائیو اسپائس پاؤڈر (۲۵ء۱؍ پی پی ایم ) لیڈس پائی گئی ہیں۔

نوجوانوں اور بچوں میں لیڈس کی وجہ سے متعدد طبی مسائل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں میں لیڈس کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر، قلبی اور گردے کے مسائل ہونےکا اندیشہ ہوتا ہے۔

«
»

ملک کا دانشور طبقہ مذہب و ثقافت کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کو منہ توڑ جواب دے

ہریانہ کی ۲۰؍ سیٹوں کے ’مشکوک‘ نتائج کی شکایت