جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب کے لیے کانگریس کا انتخابی منشور جاری ، جانیے کانگریس کے وعدے

جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب کی تیاریاں سبھی پارٹیاں زور و شور سے کر رہی ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے آج اپنا انتخابی منشور جاری کر دیا۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کانگریس صدر طارق حمید کرّا اور کانگریس میڈیا و پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا وغیرہ موجود رہے۔ اس موقع پر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’گزشتہ 10 سالوں سے کشمیر کے جو حالات ہیں، اس سے کشمیر کا دل زخموں سے بھر گیا ہے۔ لیکن اب ان زخموں پر مرہم لگانے کا وقت آ گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں ایک طویل رات ختم ہونے والی ہے اور صبح ہونے کو ہے۔‘‘

پون کھیڑا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں (جموں و کشمیر میں) گزشتہ 10 سالوں سے دہلی کی ایک ایسی حکومت چل رہی ہے جس میں لوگوں کی آواز نہیں سنی جا رہی۔ اس بات کو توجہ میں رکھتے ہوئے 22 ضلعوں میں ہماری ٹیم گئی، لوگوں سے بات کی اور اسی کے تحت ہمارا انتخابی منشور تیار کیا گیا۔ یہ انتخابی منشور صرف ایک کاغذ کا پلندہ نہیں ہے، یہ ہماری گارنٹی ہے۔ یہ حق کی بات ہے، جسے ہم پورا کر کے دیں گے۔‘‘

جموں و کشمیر کی عوام کے سامنے کانگریس نے کئی اہم وعدے کیے ہیں اور گارنٹی کی شکل میں بنیادی چیزیں سامنے رکھی ہیں۔ کچھ اہم گارنٹی اس طرح ہیں…

مکمل ریاست کا درجہ

جموں و کشمیر کو ایک بار پھر مکمل ریاست کا درجہ دلائیں گے۔

خواتین کا احترام، ہمارا حق

گھر کی مکھیا کو ہر مہینے 3000 روپے

این جی اوز کے لیے 5 لاکھ روپے تک کا بلا سود قرض

اچھی صحت، ہمارا حق

ہر کنبہ کو 25 لاکھ روپے تک کا ہیلتھ انشورنس

30 منٹ میں سستی ہیلتھ سروس

ہر تحصیل میں ایمبولنس سے لیس موبائل کلینک

ہر ضلع میں سپر اسپیشلٹی ہاسپیٹل

کشمیری پنڈتوں کا حق

کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری کے لیے ڈاکٹر منموہن سنگھ کا منصوبہ پوری طرح نافذ ہوگا

او بی سی کا حق

آئین کے تحت پسماندہ طبقہ کو پورا حق

ہماری ملازمت، ہمارا حق

ایک لاکھ خالی ملازمتیں بھریں گے

ہمارا اناج، ہمارا حق

کنبہ کے ہر رکن کو 11 کلو راشن

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر اسمبلی کی 90 نشستوں کے لیے تین مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پہلے مرحلہ میں 18 ستمبر کو، دوسرے مرحلہ میں 25 ستمبر کو اور تیسرے و آخری مرحلہ میں یکم اکتوبر کو جموں و کشمیر کے ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے۔ ووٹ شماری کی تاریخ پہلے 4 اکتوبر مقرر کی گئی تھی، لیکن بعد میں اسے بڑھا کر 8 اکتوبر کر دیا گیا۔

بشکریہ : قومی آواز