آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے پیر کو واضح طور پر کہا کہ جاری بے دخلی مہم صرف "میا مسلمانوں” کے خلاف ہے، کیونکہ انہوں نے جنگلات، آبی ذخائر اور دیہی چراگاہوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
چیرانگ ضلع میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرما نے کہا:
"ہمارے لوگ جنگلات میں نہیں رہتے۔ اگر بوڈو اور میسنگ قبیلوں کے کچھ لوگ وہاں رہ بھی رہے ہیں تو انہیں جنگلاتی حقوق ایکٹ کے تحت زمین کا پٹہ ملے گا، مگر غیر قبائلیوں کو یہ سہولت نہیں ملے گی۔”
آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کو "میا مسلمان” کہا جاتا ہے اور بی جے پی انہیں بنگلہ دیش سے آئے "غیر قانونی مہاجر” اور مقامی آسامی شناخت کے لیے "خطرہ” قرار دیتی ہے۔
سرما نے مزید کہا کہ میا مسلمان چار (دریائی جزائر) میں وسیع زمین کے مالک ہیں، لیکن پھر بھی جنگلات اور بالائی آسام کے اضلاع جیسے شیو ساگر اور جورہاٹ میں زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "یہ بے دخلی احتجاج کے باوجود جاری رہے گی”۔
اپوزیشن کا ردعمل
یہ بیان ایک دن بعد آیا جب بدرالدین اجمل کی قیادت والی آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (AIUDF) نے الزام لگایا کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات سے قبل مسلمانوں کو نشانہ بنا کر "مذہبی تقسیم” کی سیاست کر رہی ہے۔
آل آسام مائنارٹی اسٹوڈنٹس یونین نے پیر کو مسلم اکثریتی ضلع دھوبری میں احتجاج کیا، جہاں جولائی میں بڑی تعداد میں بنگالی نژاد مسلمان بے دخل کیے گئے تھے۔
سرما کے مطابق 2016 میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد سے اب تک 1.39 لاکھ بیگھہ جنگلاتی و سرکاری زمین قبضہ مافیا سے خالی کرائی گئی ہے، اور جون سے دھوبری، گوالپاڑا، نلباری، لکھیم پور اور گولाघاٹ میں یہ مہم دوبارہ تیز کی گئی ہے۔



