بہار ایس ائی آر : الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے گا ، سماعت 4 نومبر تک ملتوی

"الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے گا، ہمیں اس پر کوئی شبہ نہیں” — عدالت عظمیٰ
نئی دہلی، 16 اکتوبر — سپریم کورٹ نے جمعرات کو بہار میں الیکشن کمیشن آف انڈیا (ECI) کے "اسپیشل انٹینسیو ریویژن” (SIR) یعنی ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی کے خلاف دائر عرضیوں پر سماعت 4 نومبر تک ملتوی کردی۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بہار اسمبلی انتخابات 6 اور 11 نومبر کو دو مرحلوں میں منعقد ہونے والے ہیں۔
سماعت کے دوران سماجی کارکن تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے پرزور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن حتمی ووٹر لسٹ میں شامل اور خارج شدہ ناموں کے ساتھ وجوہات بھی فوری طور پر شائع کرے۔
انہوں نے کہا کہ:”الیکشن کمیشن نے ابھی تک حتمی ووٹر لسٹ میں شامل یا خارج ہونے والے ووٹروں کی تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر ظاہر نہیں کی ہیں، جبکہ 17 اور 20 اکتوبر کو ووٹر لسٹ منجمد کردی جائے گی۔ لہٰذا یہ کام فوری طور پر ہونا ضروری ہے۔”
الیکشن کمیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ راکیش دویدی نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن حتمی فہرست کی اشاعت کے عمل میں ہے۔
ان کے مطابق،پہلے مرحلے کے لیے 17 اکتوبر تک نامزدگیوں کی آخری تاریخ ہے،جبکہ دوسرے مرحلے کے لیے 20 اکتوبر تک وقت ہے،
لہٰذا کمیشن ان تاریخوں تک فہرست کو حتمی شکل دے گا۔انہوں نے سوال کیا کہ "جب کمیشن خود ہی یہ عمل کر رہا ہے تو پھر ہدایت دینے کی ضرورت کیوں؟”
عدالت نے الیکشن کمیشن کی یقین دہانی پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا:”ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔ وہ اس فہرست کو شائع کرنے کے پابند ہیں، معاملہ ابھی بند نہیں کیا جا رہا۔”
جسٹس سوریا کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باگچی پر مشتمل بنچ نے مزید کہا کہ وہ کمیشن کے شائع کردہ حتمی اعداد و شمار دیکھنے کے بعد ہی اگلا قدم اٹھائیں گے۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ ووٹر لسٹ میں تکنیکی یا ٹائپوگرافیکل غلطیوں کو کمیشن ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے درست کرے۔
درخواست گزاروں میں شامل سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکرنارائنن اور ایڈوکیٹ ورندا گروور نے اس آئینی سوال پر بھی سماعت کی درخواست کی کہ آیا الیکشن کمیشن کو ایسا خصوصی نظرثانی کا اختیار حاصل بھی ہے یا نہیں۔عدالت نے اس سلسلے میں کمیشن سے تحریری نوٹس داخل کرنے کو کہا۔
10 جولائی: عدالت نے حکم دیا کہ ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کے لیے آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور ای پی آئی سی (ووٹر کارڈ) کو شناختی دستاویزات کے طور پر قبول کیا جائے۔
1 اگست: ڈرافٹ ووٹر لسٹ کی اشاعت پر روک لگانے سے انکار، تاہم عدالت نے زبانی طور پر آدھار کو غور میں لینے کا مشورہ دیا۔
14 اگست: عدالت نے کمیشن کو ہدایت دی کہ 65 لاکھ خارج شدہ ووٹروں کے نام اور وجوہات ویب سائٹس پر شائع کیے جائیں۔
22 اگست: خارج شدہ ووٹروں کو آن لائن درخواست دینے کی اجازت ملی۔
8 ستمبر: عدالت نے آدھار کارڈ کو "بارہواں شناختی ثبوت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شہریت کا ثبوت نہیں ہوگا۔
9 اکتوبر: عدالت نے خارج شدہ افراد کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کا عبوری حکم دیا تاکہ وہ اپنی شمولیت کے لیے اپیل کر سکیں۔
درخواست گزار یوگندر یادو نے عدالت میں الزام لگایا تھا کہ بہار میں SIR عمل کے دوران "ملک کی تاریخ میں سب سے بی ووٹر لسٹ سکڑاؤ” ہوا ہے، اور لاکھوں شہریوں کے نام غلط طور پر خارج کر دیے گئے ہیں۔
اب عدالت عظمیٰ 4 نومبر کو سماعت کرے گی، جہاں الیکشن کمیشن کی رپورٹ اور حتمی فہرست کی اشاعت کا جائزہ لیا جائے گا، ساتھ ہی SIR کے آئینی اختیار پر بحث متوقع ہے۔

دواؤں میں زہر — انسانیت کا المیہ

کیا بہار میں مسلم امیدواروکو نظر انداز کررہی ہیں بی جے پی اور اتحادی پارٹیاں ؟