بلڈوزر کارروائی کے خلاف ایک ماہ میں سپریم کورٹ کا دوسرا تلخ تبصرہ

نئی دہلی :سپریم کورٹ کی جانب سے سخت تبصرہ کے بعد بھی بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی جاری ہے۔شکایت کنندہ ایک مسلمان کی شکایت پر ایک بار پھر سپریم کورٹ نے بلڈوزر جسٹس کے خلاف سخت تبصرہ کیا ہےاور ایک قانون والی حکمرانی کی ریاست میں نا قابل تصور قرار دیا ہے۔ اس ماہ دوسری بار سپریم کورٹ نے ‘بلڈوزر انصاف’ پر سخت تبصرہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونا کسی پراپرٹی کو منہدم کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور اس طرح کے اقدامات کو ملک کے قوانین کو منہدم  کرنا تصور کیاجائے گا۔گجرات کے کھیڑا ضلع کے جاوید علی م،حبوب میاں سعید کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے، جسٹس رشی کیش رائے، سدھانشو دھولیا اور ایس وی این بھٹی کی بنچ کو جمعرات کو بتایا گیا کہ یکم ستمبر کو ان کے خلاف تجاوزات کا مقدمہ درج ہونے کے بعد میونسپل حکام نے ان کے خاندان کو گرفتار کر لیا اور بلڈوزر سے مکان مسمار کرنے کی دھمکی دی   ۔

سعید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کتھلال گاؤں کے ریونیو ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا موکل زمین کا شریک مالک تھا۔ اگست 2004 میں گرام پنچایت کی طرف سے منظور کی گئی ایک قرارداد میں اس زمین پر مکان بنانے کی اجازت دی گئی جہاں ان کے خاندان کی تین نسلیں دو دہائیوں سے مقیم تھیں۔ وکیل نے سپریم کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کا بھی حوالہ دیا، جس میں اس نے مکانات کو گرانے سے پہلے کچھ رہنما اصولوں پر عمل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

فریقین کو سننے کے بعد، بنچ نے کہا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں ریاستی کارروائی قانون کی حکمرانی کے تحت ہوتی ہے، خاندان کے ایک فرد کی طرف سے خلاف ورزی خاندان کے دیگر افراد یا ان کی قانونی طور پر تعمیر شدہ رہائش کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ سپریم کورٹ بنچ نے کہا کہ سعید کے خلاف صرف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اسے قانونی عمل کے ذریعے عدالت میں ثابت کرنا باقی ہے۔عدالت نے کہا- عدالت  بلڈوزر کی ایسی دھمکیوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتی، جو ایسے ملک میں ناقابل تصور ہے جہاں  قانون کی بالادستی ہے۔ بصورت دیگر ایسی کارروائیوں  کو ملکی قوانین پر بلڈوزر چلانے کے  مترادف  دیکھاجاسکتا ہے ۔ عدالت نے گجرات حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ سعید کے گھر کو اگلے حکم تک گرایا نہیں جا سکتا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسی ماہ 2 ستمبر کو جسٹس بی آر گو ئی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے  بلڈوزر کارروائی پر سخت تبصرہ  کرتے ہوئےسوال کیا تھا کہ   کسی گھر کو صرف اس لیے کیسے گرایا جا سکتا ہے کہ وہ کسی ملزم یا مجرمانہ معاملے میں سزا یافتہ ہے۔

«
»

وقف ترمیمی بل :اب تک جے پی سی کو نہیں بھیجی رائے تو یہ خبرآپ کے لئے

مسلم نرس تسلیم جہاں کے معاملہ میں انصاف کے لئے کھٹکھٹاناپڑرہا ہے عدالت کا دروازہ