آسام میں کم عمری کی شادی کے خلاف کریک ڈاؤن یا سیاسی چال؟

گوہاٹی: آسام پولیس نے ریاست میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف مہم کے تیسرے مرحلے کا آغاز کیا۔ پولیس نے ایک ہی رات میں بچوں کی شادیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 416 افراد کو گرفتار کیا اور 335 مقدمات درج کئے۔ پولیس نے یہ کاروائی آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کی طرف سے ریاست بھر میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف مہم دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد کی ہے۔

آسام پولیس نے سنیچر کی رات سادیہ سے دھوبری تک ریاست کے مختلف حصوں میں بچوں کی شادی کے خلاف مہم شروع کی۔ کم عمری کی شادی کے الزام میں کل 416 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ آسام پولیس نے اب تک بچوں کی شادی کے 335 کیس درج کیے ہیں۔ اتوار کو سوشل میڈیا پر پولیس کی کارروائی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہمانتا سرما نے لکھا، بچوں کی شادی کے خلاف آسام کی لڑائی جاری ہے۔ 21-22 دسمبر کی درمیانی شب شروع کیے گئے آپریشن کے تیسرے مرحلے میں 416 گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اور 335 مقدمات درج کیے گئے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ گرفتار افراد کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ہم اس سماجی برائی کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرتے رہیں گے!

آسام پولیس نے دھوبری کے مختلف علاقوں میں بچپن کی شادی میں ملوث کئی لوگوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ دھوبری صدر تھانہ علاقے میں 17، گولک گنج میں 10، گوری پور میں 13، بلاسی پارہ میں 16، اگامنی میں چار اور تمرہاٹ میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اسی طرح آسام پولیس نے ہوجائی ضلع میں بچوں کی شادی مخالف مہم میں کل 15 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ آسام پولیس نے گول پاڑہ ضلع میں چھاپہ مار کر 20 سے زیادہ ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ آسام حکومت نے گزشتہ سال فروری میں بچوں کی شادی کے خلاف مہم شروع کی تھی اور 3,483 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسرا مرحلہ گزشتہ سال اکتوبر میں شروع کیا گیا تھا، جس میں کم عمری کی شادیوں میں ملوث 900 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔