ہم نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہمارے ملک کے حالات اتنے زیادہ خراب ہوجائیں گے ، ہر طرف نفسی نفسی کا عالم ہے ،سلسلہ وار اموات ہورہی ہیں ، اموات کا یہ سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا، شوشل میڈیا تو قبرستان بنانا ہوا ہے ،لوگ اپنے اعزاء واقرباء سے بچھڑ رہے ہیں ، پل بھر میں بچہ یتیم ، ایک ہی لحظہ میں ماں کی گود سونی ، اور کسی کا سہاگ اجڑ رہاہے، تو کوئی ماں باپ اپنے بیٹے کے سامنے ، کوئی بیٹا اپنے والدین کے روبرو تڑپ تڑپ کر جان دے رہاہے، ہنستے کھیلتے گھر اجڑ چکے ہیں ،آکسیجن کی قلت کی باعث کئی اموات ہورہی ہیں، اب ہر کوئی سہما ہوا ہے۔ ع : ذرہ ذرہ ہے وبا کے خوف سے سمٹا ہوا ۔ گویا آپﷺ کی یہ حدیث وَبَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ مَوَتَانٌ شَدِيدٌ، وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ (مسند احمدج۳۴ص۳۱۷رقم:۱۶۳۵۰) ”قیامت کے قریب بہت زیادہ اموات ہوں گی اور اس کے بعد زلزلوں کے سال آئیں گے“ حرف بہ حرف صادق آرہی ہے۔ ایک حدیث میں ہے :عن عبد الله بن عمر، قال: أقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا معشر المهاجرين! خمس إذا ابتليتم بهن، وأعوذ بالله أن تدركوهن: لم تظهر الفاحشة في قوم قط، حتى يعلنوا بها، إلا فشا فيهم الطاعون، والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا۔۔۔(سنن ابن ماجه 2/ 1332) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے جماعتِ مہاجرین!! پانچ چیزوں میں جب تم مبتلا ہو جاؤ ۔اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ تم ان چیزوں میں مبتلا ہو۔ پہلی یہ کہ جس قوم میں فحاشی علانیہ ہونے لگے تو اس میں طاعون اور ایسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان سے پہلے لوگوں میں نہ تھیں۔ لیکن اب سوال یہ ہے کہ ایسے نازک وپرخطر حالات میں ہم کیا کریں؟ تو سب سے ۱۔ صدق دل سے گناہوں سے توبہ واستغفار کریں؛ اس لئے کہ اللہ تعالی نے فرمایا :ومانرسل بالاٰیات الا تخویفا۔۔۔۔(یہ اس لئے بھیجی جاتی ہیں کہ بندہ خدا سے قریب ہوجائے) ۲۔ زکوۃ و صدقات دیں ؛ اس لئے کہ ایک حدیث میں ہے :وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ مِيتَةَ السَّوْءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ۔ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ اللہ تعالٰی کے غضب کو بجھاتا ہے اور بری موت کو دفع کرتا ہے ۔ ۳۔ آپ ﷺ کی سیرت پڑھی اور پڑھائی جائے جیسا کہ حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے فرمایا۔ ۴۔خصوصیت کے ساتھ دعاؤں کا اہتمام کریں۔ ۵۔ ان کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر بھی اختیار کریں۔ اللہ توفیق عمل نصیب فرمائے۔آمین
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں