مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
جس طرح ماحولیات میں بگاڑ پیدا ہوا، اور سانس لینا دشوار ہو رہا ہے، اسی طرح زمین کی فطری قوت نمو میں دھیرے دھیرے کمی آ رہی ہے، ہم نے جراثیم کش دواوءں اور کھاد کا استعمال اس قدر کیا ہے کہ زمین فصلیں اگل رہی ہیں اور ان کی کمیت وکیفیت میں خاصہ اضافہ ہوا ہے، کاشتکاروں کے لیے جو زراعتی منصوبے بنائے گیے وہ تین مراحل سے گذر کر چوتھے مرحلے میں داخل ہونے والے ہیں، ، اس کے باوجود زمین بیمار ہو رہی ہے، اس کی صحت بحال کرنے اور رکھنے کی ضرورت ہے، فصلوں کوغذائیت سے پُر کرنے کے لیے زمین کے اندر سترہ(17) طاقت پہونچانے والے اجزاءہوتے ہیں جن کی و جہ سے فصلیں لہلہاتی ہیں، سائنس دانوں نے زمین کی قوت نمو میں کمی کی جو وجوہات بتائی ہیں، ان میں نائٹروجن میں ساٹھ(60)، فارفورس میں پینتالیس (45)، پوٹاش اٹھائیس(28)، جِنک پینتالیس (45)، بورون میں اٹھارہ(18) اور سلفر میں چوبیس(24) فی صدی کی کمی آگئی ہے ۔
نائٹروجن کی کمی ہونے کی وجہ سے پودے پیلے ہوجاتے ہیں، فاسفورس کی کمی سے جڑوں کی مضبوطی میں کمی آتی ہے، پوٹاش بیماری یا پانی کی کمی سے پیدا ہونے والے مضر اثرات سے پودوں کو بچاتا ہے، جِنک سے پودوں کو پروٹین ملتا ہے، جو ان کی نشو ونما کے لیے انتہائی ضروری ہے، بُرون بیج کے تیار کرنے میں خاصی اہمیت رکھتا ہے، اس کی کمی کی وجہ سے پھل پھٹنے لگتا ہے، سلفر پودوں میں پروٹین بڑھانے کے ساتھ تیلہن میں اس کی نافعیت کو بڑھا تا ہے۔
بہار کی بات کریں تو یہاں نائٹروجن میں زیادہ کمی آئی ہے، اور یہ کمی نوے(90) فی صدی علاقوں میں پائی جا رہی ہے، زمین کی روح مانی جانے والے کاربن میں چالیس(40) فی صدکی کمی درج کی گئی ہے، اس کا سیدھا اثر فصلوں کی غذائیت پر پڑ رہا ہے، اور اس کی قوت نُمو میں کمی آ رہی ہے، حکومت بہار کو اس کا احساس ہے کہ اگر بر وقت اس طرف توجہ نہیں دی گئی تو یہاں کی زمینوں کا ایک حصہ پنجاب اور ہریانہ کی طرح بنجر ، اسر اور پیداوار کم دینے والی ہوجائے گی ، جس کا اثر کم از کم مظفر پور اور مغربی چمپارن کی زمینوں پر ابھی سے دکھنے بھی لگا ہے، حکومت بہار کے محکمہ ءوزراعت نے اس پر کام کرنا شروع کر دیا ہے اور جائزہ میں پایا ہے کہ بہار کی پندرہ فی صد آراضی قوت نُمو کے اعتبار سے بیمار ہو گئی ہے ، محکمہ اس کی صحت کے لیے تدبیریں کر رہا ہے، یہ تدبیریں کس قدر کار گر ہوپائیں گی یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
فی الوقت ہمیں یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ زمین میں کھاد اور دواو ¿ں کا استعمال مٹی جانچ کے بعد سائنس دانوں کے مشورے کے مطابق ہی کریں، بغیر مشورہ کے اپنی سمجھ پر اعتماد کرکے ان چیزوں کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے، یہ زمین کی قوت نمو اور فصلوں کی غذائیت کو تو متاثر کرتا ہی ہے، اس کا زیادہ استعمال زمین کے اندر کے پانی کے ذخیرہ کو بھی آلودہ کرتا ہے، جس سے پانی پینے کے لائق نہیں رہتا اور اگر پی لیا گیا تو مختلف امراض کے پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں