غزہ پر بمبار ی میں حماس سربراہ یحیی سنوار شہید کردئے گئے ، اسرائیلی فوج کادعوی ،

حماس سربراہ یحیٰی سنوار اسرائیلی فضائی حملہ میں شہید ہوگئے ہیں ، ایسا دعوی اسرائیلی فوج کی جانب سے کیا جارہا ہے ، حماس کی طرف سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی۔

اسرائیلی فوج کے سینیئر اہلکارکا کہنا ہے کہ غزہ میں حالیہ بمباری میں حماس کے سربراہ  یحییٰ السنوار کی ہلاکت کا قوی امکان ہے جس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے سینیئر فوجی حکام نے بتایا کہ اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا حال ہی میں غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک عمارت پر بمباری میں ہلاک ہونے والے 3 کمانڈرز میں سے ایک یحییٰ السنوار ہوسکتے ہیں۔

سینیئر فوجی حکام نے اسرائیلی میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ جس عمارت میں حماس کے ان 3 اہم کمانڈرز کو قتل کیا وہاں سے اسرائیلی یرغمالی نہیں ملے۔

اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے کہا کہ یحییٰ السنوار کے ساتھ جھڑپ رفح میں تل السلطان کے مقام پر ہوئی اور اس نے فوجی لباس پہن رکھا تھا اور اس کے ساتھ ایک اور فیلڈ کمانڈر بھی تھا۔

یحیی سنوار اسرائیلی کسی سرنگ یا عام شہریوں کے درمیان چھپے نہیں تھے بلکہ فرنٹ لائن پر جنجگووں کے ساتھ تھے ۔

اسرائیلی فوج کے اعلان کے بعد تل ابیب میں جشن منایا جارہا ہے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہورہی ہے ۔

یاد رہے کہ ایک ماہ قبل بھی اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار شہید ہوگئے اور اسرائیلی فوج اس کی تصدیق کے لیے تحقیقات کر رہی ہیں۔

تاہم بعد میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا تھا اور خود اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ یحییٰ السنوار غزہ میں ہی کسی سرنگ میں چھپے ہوئے ہیں اور تنظیم کی قیادت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع کی ایک ذو معنی ٹوئٹ نے بھی یحییٰ السنوار کی شہادت کی خبروں کو مضبوط بنا دیا ہے جس میں انھوں نے لکھا کہ اپنے ہر دشمن تک پہنچیں گے اور وہیں ختم کردیں گے۔

یحیی سنوار کون ؟

یحییٰ سنوار 1962 میں جنوبی غزہ کے خان یونس مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔

ان کا  خاندان 1948 میں اسرائیل کے وجود میں آنے کے بعد مجدل عسقلان میں پناہ گزین تھا۔

سنوار نے اپنی زندگی کے 22 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے، مبینہ طور پر 1988 میں دو اسرائیلی فوجیوں کے اغوا اور قتل کی منصوبہ بندی کی۔ اسے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 2011 میں رہا کیا گیا تھا۔

اسرائیلی حکومت کی نظر بندی میں ان کے سالوں کے جائزے میں اسے "بے رحم” اور "طاقتور” قرار دیا گیا ہے۔

انہوں  نے جیل میں اپنے وقت کو عبرانی زبان میں مہارت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔

سنوار نے 2017 میں غزہ میں حماس کے رہنما کے طور پر عہدہ  سنبھالا تھا۔ جولائی میں اسرائیل کی طرف سے ہنیہ کے قتل کے بعد وہ گروپ کے رہنما بن گئے۔

«
»

پہلی بار جاپان میں 50 سالہ جوہری پاور پلانٹ کو جاری رکھنے کی اجازت

  ہریانہ کی 20 اسمبلی سیٹوں پر ای وی ایم  میں گڑبڑی کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ