آج کی مسلم دنیا سائنس سے محروم کیوں؟

آج کوئی ابو علی ابن سینا کیوں نہیں پیدا ہوتا؟ ابن ہیثم اور ابن رشد کیوں نہیں سامنے آتے؟ جابر بن حیان جیسے کیمیا داں آج دنیا کی رہنمائی کیوں نہیں کرتے ہیں؟ آج کوئی زکریا رازی اور ابوالقاسم زہراوی…

آج کوئی ابو علی ابن سینا کیوں نہیں پیدا ہوتا؟ ابن ہیثم اور ابن رشد کیوں نہیں سامنے آتے؟ جابر بن حیان جیسے کیمیا داں آج دنیا کی رہنمائی کیوں نہیں کرتے ہیں؟ آج کوئی زکریا رازی اور ابوالقاسم زہراوی…

اب سونیا گاندھی کی گاڑی گھسیٹنے کے لئے پوار تیار نہیں ہیں اس لئے وہ زیادہ سیٹیں جیت کر وزیر اعلیٰ اپنے بھتیجے کو بنانا چاہتے ہیں لیکن کانگریس یا سونیا گاندھی پدرم سلطان بود کے نشہ میں چور ہیں…

وحدتِ امت جومطلوب ہے ،اس کاتوشیرازہ بکھر چکاہے اوراب اس پرمستزادابرِبارانِ رحمت بھی ایسی زحمت بن کربرسی ہے کہ توبہ اورسجدوں کیلئے مخصوص کعبتہ اللہ کی بیٹیاں(مساجد)بھی سیلاب میں ڈوبی ہوئی دہائی دے رہی ہیں۔الاامان الحفیظ!پنجاب ابھی مون سون کی…

اسی طرح عیسائی بھی جب ہندوستان میں داخل ہوئے تو انہوں نے یہاں کے باشندوں کو اپنے قریب لانے کے لئے خدمت کے ہتھیار کا استعمال کیا جس سے متاثر ہوکر لوگ مسیحی مذہب اپنانے لگے لیکن مسلمان ہوںیا عیسائی…

یادرہے کہ اس حملہ سے ایک دن قبل پاک افغان سرحدسے متصل سپین وام کے علاقے میں’’ ڈنڈی کچھ‘‘ کے مقام پر فرنٹئیر کور کی چوکی پربھی حملہ کیاگیاتھاجس میں۱۱دہشتگردہلاک اورایک کوزندہ گرفتارکرلیاگیاتھا۔ اس حملے کے بعدچغہ پوش مسخرے صدرافغانستان…

یہ وہی نریندر مودی ہیں‘ جنہیں امریکی ویزا دینے سے انکار کیا جاتا رہا۔ ان کے دورہ کے خلاف زبردست مظاہرے کئے گئے۔ کیوں کہ ان کے ہاتھ اور دامن گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے نظر آرہے…

امریکہ کے اس وقت کے ملعون صدر جارج بش نے افغانستان پر حملہ کرتے وقت اسے صلیب و ہلال کی جنگ کہا تھا جبکہ جنگ دوطرفہ ہوتی ہے اور امریکہ کی کارروائی بالکل یک طرفہ تھی۔ امریکہ نے کنکر پتھر…

صحافی: فلسطینی مسلمان ہیں ، آپ سب جانتے ہیں۔قادری صاحب: یہ بات ٹھیک ہے، میں ہی تو ہوں جو سب جانتا ہوں اور سب سے زیادہ جانتا ہوں۔صحافی: پھر آپ نے بیان کیوں نہیں دیا؟قادری صاحب: آپ اخبار ٹی وی نہیں دیکھتے‘…

اس میں لینڈمافیاکے مقدمے لڑنے اورایل پی جی گیس کوٹے کے دوچلے ہوئے کارتوس رکھ کرسابقہ وزیرداخلہ اورحالیہ سینٹ کے قائدحزب اختلاف اعتزازاحسن کے سرکانشانہ لیکرچلادیئے لیکن وہ نشانہ ایساچوکاکہ واپس خودچوہدری نثار ہی اس کانشانہ بن گئے۔انہوں نے اس…

وہ نوکر شاہی کی وہ تصنیف ہے جس سے وہ اپنے وزیروں کو چٹکیوں میں اُڑا دیتے ہیں اور وزیر صاحب بہادر مہینوں اس حلف نامہ کے عین غین میں ہی الجھے رہتے ہیں۔ لیکن شاطر اہلکار اور حکومت بھول…