(فکروخبر/ذرائع)یورپی یونین کی کوپرنکس کلائمیٹ چینج سروس نے 2024 کو دنیا کا گرم ترین سال قرار دے دیا ہے، جس نے پچھلے ریکارڈز کو مات دی ہے۔ عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھنے کے باعث سیارے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر بے حد شدت اختیار کر گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات
اس سال جنوری سے نومبر تک عالمی اوسط درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو ملا، جو کہ 2016 کے بعد خط استوا کے موسم میں ہونے والی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ عالمی سطح پر گرمی کی شدت نے مختلف خطوں کو قدرتی آفات کا سامنا کرایا۔ جہاں ایک طرف اٹلی اور جنوبی امریکا میں شدید خشک سالی نے تباہی مچائی، وہیں اسپین، نیپال، سوڈان اور یورپ میں طوفانی بارشوں اور سیلابوں نے انسانی زندگیوں کو متاثر کیا۔
خطرے کی گھنٹی: بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور تباہ کن اثرات
میکسیکو، مالی اور سعودی عرب جیسے ممالک میں ریکارڈ سطح کی گرمی کی لہر نے ہزاروں جانیں لے لی ہیں۔ ان قدرتی آفات کے باعث نہ صرف معیشت متاثر ہوئی بلکہ انسانوں کی زندگیوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ
2024 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ انسانی سرگرمیاں ماحولیات پر بے پناہ اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات عالمی سطح پر سنگین بحران کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔