گزشتہ دوتین برسوں سے علماء کرام کے پیہم وفیات سے پوری دنیا بالخصوص سرزمین ہند سوگوار ہے،میکدہ علوم وفنون کے ساقی روز بروز ہمیں داغ مفارقت دے رہے ہیں،تعلیمی،فکری،دینی اور دعوتی میدان میں ایسا خلاپیدا ہورہا ہے، جسکو پر کرنا مشکل نظرآرہا ہے،یقینا موت وزیست ہرمخلوق کے لیے منجانب اللہ مقدر ہے،ہرفرد بشر کو اپنی حیات مستعار گزار کر اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے،مگر انھیں لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنکی وفات سے ذہن ودماغ میں ایک ایسا بھونچال پیدا ہوتا ہے جو ناقابل تصور ہوتا ہے،عرش بریں وفرش زمیں بھی نم دیدہ ہوجاتے ہیں،جن سے راقم کی مراد جناب مولانا سید حمزہ حسنی ندویؒ سابق نائب ناظم ندوةالعلماء لکھنو وسابق ناظرعام ندوة العلماء وجانشین مفکراسلام مرشدالامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم ہیں جنکی وفات سے ملت اسلامیہ بالخصوص دارالعلوم ندوة کو اتنا بڑا صدمہ پہونچا ہے جوناقابل فراموش ہے،
آپ ندوہ کے عالم باعمل اور جیدالاستعداد فرزند تھے،آپ اللہ کے مقرب،مخلص اور شب گیر بندوں میں سے تھے،متاع کمال وہنر کی ناقدری اور ناانصافی پر نہ کبھی نالہ وفریاد کیا
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں