WHO نے بھارت کی تین سیرپ کے استعمال پر فوری وارننگ جاری کر دی

عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے بھارت میں تیار کی جانے والی تین کھانسی کی سیرپ کے خلاف سخت وارننگ جاری کی ہے، جن میں زہریلا کیمیکل ڈائی ایتھائلین گلائکول (Diethylene Glycol) خطرناک حد تک زیادہ مقدار میں پایا گیا۔
یہ مادہ گردوں اور جگر کی ناکامی کا باعث بنتا ہے، اور اسی آلودگی کے باعث مدھیہ پردیش میں کم از کم 22 بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
متاثرہ سیرپ کے نام اور تفصیلات

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق درج ذیل سیرپ کے مخصوص بیچز غیر معیاری پائے گئے ہیں:

Coldrif Cough Syrup — تیار کنندہ: Sresan Pharmaceutical, تمل ناڈو

Respifresh TR Syrup — تیار کنندہ: Rednex Pharmaceuticals, گجرات

ReLife Syrup — تیار کنندہ: Shape Pharma, گجرات

لیبارٹری تجزیوں کے مطابق:
Coldrif Syrup کے ایک نمونے میں 48.6 فیصد ڈائی ایتھائلین گلائکول پایا گیا۔
Respifresh TR میں 1.34 فیصد، اور ReLife میں 0.616 فیصد موجود تھا۔
قانونی طور پر اس کیمیکل کی زیادہ سے زیادہ اجازت 0.1 فیصد ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ مادہ انتہائی زہریلا ہے اور کھانے یا پینے والی دوا میں اس کی موجودگی کسی بھی مقدار میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، مدھیہ پردیش میں ستمبر کے آغاز سے ہی درجنوں بچے بخار اور کھانسی کی شکایت کے بعد متاثرہ سیرپ کے استعمال سے شدید الٹی، پیشاب میں رکاوٹ اور جسمانی کمزوری کا شکار ہوئے۔
پہلی موت 2 ستمبر کو درج کی گئی تھی۔
بعد ازاں، 2 اکتوبر کو تمل ناڈو کے ڈائریکٹر آف ڈرگ کنٹرول نے Coldrif Syrup کو غیر معیاری قرار دیا۔
5 اکتوبر کو مدھیہ پردیش ڈرگ کنٹرول نے Coldrif کے نمونے میں 48.6 فیصد زہریلا کیمیکل پائے جانے کی تصدیق کی۔
اسی طرح 6 اکتوبر کو ReLife اور Respifresh TR کے نمونوں میں بھی خطرناک سطح کی آلودگی رپورٹ ہوئی۔
کارروائیاں اور پابندیاں
اس معاملے کے منظرِ عام پر آنے کے بعد:Sresan Pharmaceutical کے مالک جی۔ رنگناتھن کو چنئی سے گرفتار کیا گیا۔
کمپنی کا مینوفیکچرنگ لائسنس منسوخ کر دیا گیا۔
متاثرہ سیرپ کی فروخت پر 10 سے زائد ریاستوں نے پابندی عائد کر دی ہے، جن میں تمل ناڈو، مدھیہ پردیش، کیرالہ، کرناٹک، پنجاب، ہماچل پردیش، اتر پردیش، پڈوچیری، مغربی بنگال اور دہلی شامل ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت نے کہا کہ بھارت کی مرکزی ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (CDSCO) نے 8 اکتوبر کو تنظیم کو مطلع کیا کہ کم از کم تین سیرپ میں ڈائی ایتھائلین گلائکول کی آلودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
WHO نے کہا ہے کہ اب تک کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ آلودہ سیرپ بیرونِ ملک برآمد کیے گئے ہوں، تاہم تنظیم نے تمام ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر منظم یا غیر رجسٹرڈ سپلائی چینز کی کڑی نگرانی کریں، تاکہ ایسے خطرناک پروڈکٹس عام مارکیٹ میں داخل نہ ہو سکیں۔
ماہرین نے والدین کو ہدایت دی ہے کہ اگر ان کے پاس درج بالا ناموں میں سے کسی کمپنی کی سیرپ موجود ہو تو اس کا استعمال فوراً بند کر دیں۔
ایسی دوا کے استعمال کے بعد اگر بچے میں الٹی، بخار یا پیشاب میں کمی کی علامات ظاہر ہوں تو فوراً اسپتال سے رجوع کریں۔

بھارت کو عالمی سطح پر “فارمیسی آف دی ورلڈ” کہا جاتا ہے،لیکن حالیہ برسوں میں ادویات کے معیار اور حفاظتی نگرانی پر بارہا سوال اٹھائے گئے ہیں۔گزشتہ سال گیمبیا اور ازبکستان میں بھارتی کمپنیوں کی تیار کردہ سیرپ کے استعمال سے درجنوں بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں،اور اب ایک بار پھر اندرونِ ملک بچوں کی ہلاکت نے بھارت کے ادویاتی نظام کی کمزوریوں کو اجاگر کر دیا ہے۔

فکروخبر کے آن لائن نعتیہ مسابقہ میں دو سو سے زائد مساہمین کی شرکت ، یکم جمادی الأولیٰ ، 23 اکتوبر کو ہوگا نتائج کا اعلان

آلہ باد : نوٹوں سے بھرا تھیلا لے کر درخت پر چڑھ گیا بند راور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔