بھٹکل: (پریس ریلیز) رابطہ سوسائٹی بھٹکل کے جنرل سکریٹری اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن، ڈاکٹر منیری عتیق الرحمٰن نے وقف ترمیمی بل 2025 کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت اور مذہبی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے اکثر دینی رہنماؤں اور علمائے کرام نے اس بل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ بل نہ صرف قانونی معاملہ ہے بلکہ مسلمانوں کی مذہبی خودمختاری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی ایک خطرناک سازش ہے۔ڈاکٹر منیری نے الزام لگایا کہ یہ ترمیم وقف جائدادوں پر قبضے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر غیر مسلموں کو مسلم وقف بورڈ میں شامل کیا جا سکتا ہے تو کیا مسلمانوں کو مندروں اور دیگر ہندو عبادت گاہوں کے انتظام میں بھی شامل کیا جائے گا؟انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے نہ صرف مسلم پرسنل لا بورڈ بلکہ دیگر مسلم تنظیموں کے اعتراضات کو بھی نظرانداز کیا ہے، اور اپوزیشن جماعتوں و سول سوسائٹی کی آوازوں کو بھی سنا نہیں گیا۔ڈاکٹر منیری نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس بل کے خلاف خاموش نہیں رہے گا، پورے ملک میں پرامن احتجاج شروع کیا جائے گا اور قانونی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔ یہ صرف جائداد کا مسئلہ نہیں بلکہ آئینی و مذہبی حقوق کے تحفظ کی لڑائی ہے۔انہوں نے تمام شہریوں، رہنماؤں اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کے خلاف پُرامن مگر پُرعزم احتجاج میں شامل ہوں۔