سدارامیا کا بی جے پی کو چیلنج: وعدے پورے کرو یا جھوٹ بند کرو

سندور (فکروخبرنیوز) مہاراشٹرا میں اسمبلی انتخابات کے لیے مہم کے دوران بی جے پی عوام سے اپنے وعدوں کی بات کرنے کے بجائے دوسری ریاستوں کی کانگریس حکومتوں کے پیچھے پڑی ہوئی ہے ، انہیں اپنے وعدوں سے زیادہ دوسروں کےو وعدے پورا ہورہے ہیں یا نہیں اس کی بڑی فکر لاحق ہے۔ مہم کے دوران انہوں نے کرناٹک کی کانگریس حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور یہ نعرہ دینے کی کوشش کی ہے ’’ وعدہ کیا دھوکہ دیا۔ انہوں نے بی جے پی کو چیلنج دیا ہے کہ بی جے پی اپنے وعدہ پورے کرے یا جھوٹ بولنا بند کرے۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اپنی جھوٹی مہم سے لوگوں کو گمراہ کررہی ہے۔

سندور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایک ‘جھوٹ کی فیکٹری’ ہے اور اس نے عوام سے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے چاہے وہ کرناٹک میں ہو یا وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلے دس سالوں میں جو وعدے کیے تھے۔

"ہم نے اپنے تمام انتخابی وعدوں کو پورا کیا ہے،” انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں بی جے پی جھوٹا دعویٰ کر رہی ہے کہ گارنٹی میں وعدے کے مطابق خواتین کو مفت بس سفر فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔

"کرناٹک میں خواتین ریاست بھر میں تمام سرکاری بسوں میں مفت بس سفر سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ خواتین 2,000 روپے کی ماہانہ ملنے والی رقم سے فائدہ اٹھا رہی ہیں، جو گروہلکشمی کے تحت ہر ماہ خواتین کے بینک کھاتوں میں جمع کیے جاتے ہیں۔ گروہا جیوتھی گارنٹی تمام گھریلو گھرانوں کو 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ بے روزگار گریجویٹس اور ڈپلومہ ہولڈرز کو ماہانہ الاؤنس دیا جاتا ہے۔

جھوٹے اور بوگس دعووں کے ساتھ اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ کرنے پر بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے سدارامیا نے بی جے پی سے کہا کہ وہ بتائے کہ مودی کے لوگوں کے بینک کھاتوں میں 15 لاکھ روپے جمع کرنے، کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، 2 کروڑ بنانے کے وعدے کا کیا ہوا؟

سدارامیا نے مودی کو ان کے نعرے ‘نا کھاونگا، نا کھانے دونگا’ پر تنقید کا نشانہ بنایا اور بی جے پی سے کہا کہ وہ بتائے کہ جناردھن ریڈی جنہیں عدالتوں نے کانکنی اسکام میں قصوروار ٹھہرایا تھا، پارٹی میں کیوں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور بی جے پی کو بدعنوانی پر بات کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔

«
»

کرناٹک میں ریت کی کمی کے دوران غیر قانونی ریت نکالنے کی کوششوں پر پولیس کی کارروائی

اسلاموفوبیا: سوئٹزرلینڈ میں ‘برقع پر پابندی’ کے بل کا اطلاق نئے سال سے ہوگا