وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریاست میں اردو زبان کو مبینہ طور پر کنڑ زبان سے زیادہ بجٹ دیے جانے کے حوالے سے بی جے پی کے الزامات کو سراسر جھوٹا، گمراہ کن اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے والا قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زبان کے نام پر عوام کو گمراہ کرنا صرف سیاسی بدنیتی ہی نہیں بلکہ کنڑ زبان، ریاست اور اس کی تہذیب سے غداری کے مترادف ہے۔وزیراعلیٰ نے ایک سخت لب و لہجے میں جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا کہ ریاستی بی جے پی جو پروپیگنڈہ کر رہی ہے کہ اردو کو زیادہ اور کنڑ کو کم فنڈ دیا جا رہا ہے، وہ سراسر غلط اور افسوسناک ہے۔ ایک قومی جماعت کا اس طرح کی جھوٹی اور بدنیتی پر مبنی باتوں کو پھیلانا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سال 26-2025 کے بجٹ میں ریاستی حکومت نے پرائمری اور ہائی اسکول سطح پر تعلیمی شعبے کو 34,438₹ کروڑ اور سماجی بہبود کے اداروں کے تحت چلنے والے اسکولوں کو 4,150₹ کروڑ مختص کیے ہیں۔ اس طرح کنڑ زبان کے اسکولوں کو مجموعی طور پر 38,688₹ کروڑ کا بجٹ دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سرکاری اسکولوں کی بنیادی سہولیات اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 999.30₹ کروڑ کی رقم بھی مختص کئے گئے ہیں، جو بالواسطہ طور پر کنڑ زبان کی ترقی میں صرف ہونگے۔جہاں تک اردو کا تعلق ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں جن اردو میڈیم اسکولوں میں سب سے زیادہ داخلے ہوتے ہیں،ان اسکولوں کو ‘کرناٹک پبلک اسکول’ ماڈل پر اپ گریڈ کرنے، بنیادی سہولیات فراہم کرنے، معیاری تعلیم کو فروغ دینے اور ‘مولانا آزاد پبلک اسکول’ کے طور پر فروغ دینے کی غرض سے اقلیتی امور کے محکمہ کے تحت ₹100 کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ فنڈ صرف زبان سکھانے کے لیے نہیں بلکہ اسکولوں کی عمارتیں، اساتذہ کی تقرری، نصابی کتب، اور دیگر تعلیمی ضروریات کے لیے بھی استعمال ہوگا۔سدارامیا نے کہا کہ کسی بھی زبان کو کسی مخصوص مذہب یا ذات سے جوڑنا اس زبان کی توہین ہے۔ ہماری حکومت ریاست کی تمام زبانوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاستی حکومت نے تلو، کونکنی، بیاری، کوڈوا جیسی علاقائی زبانوں کے تحفظ کے لیے الگ اکیڈمیاں قائم کی ہیں جنہیں سالانہ ₹80 لاکھ کا فنڈ دیا جاتا ہے، اور خاص پروگراموں کے لیے اضافی فنڈ بھی مہیا کیا جاتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں الگ محکمہ کنڑ اور ثقافت قائم ہے، جس کے تحت 14 اکیڈمیاں، 3 اتھارٹی، اور 24 ٹرسٹ کنڑ زبان، ادب اور ثقافت کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کنڑ زبان ہمارے لیے ماں کے درجے کی حامل ہے اور اس کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جھوٹی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنا ناقابل معافی جرم ہے۔ بی جے پی فوری طور پر اس معاملے پر وضاحت پیش کرے اور ریاستی عوام سے معافی مانگے۔وزیر اعلیٰ نے ریاستی بی جے پی پر زور دیا کہ وہ عوام کو کنڑ اور اردو کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش بند کرے اور ریاست کی لسانی یکجہتی کو برقرار رکھے۔